(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)فرانس نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ یہ سفارتی میدان میں ایک اہم اور معنی خیز اقدام ہے۔ اب، اس اقدام کے ساتھ ساتھ، فرانس جو کہ "International Criminal Court’ کے بانی چارٹر کا رکن ہے, قانونی اختیار بھی رکھتا ہے اور اخلاقی ذمہ داری بھی، کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کو نافذ کرے۔
فرانس قابض اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں بھی ایک منفرد تاریخی حیثیت رکھتا ہے؛ کیونکہ ماضی میں اسی نے قابض اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی، "دیمونا” ری ایکٹر مہیا کیا، اور اس ریاست کو خفیہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد دی۔ اس لیے فرانس اب دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ بہتر پوزیشن میں ہے کہ اس دہائیوں پر محیط خاموشی کو توڑے اور علانیہ اعلان کرے کہ اسرائیل کے پاس غیر اعلان شدہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور اس طرح صہیونی ریاست کے "قانونی استثنا” کے دعوے کو چیلنج کرے۔
درحقیقت، فرانس کے پاس قابض اسرائیل اور نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کے کئی مؤثر اور طاقتور سفارتی و قانونی ذرائع موجود ہیں۔ اگر فرانس واقعی عالمی معاملات میں ایک اسٹریٹجک کردار ادا کرنا چاہتا ہے، یا امانوئل مکرون کی بار بار دہرائی گئی "اسٹریٹجک خودمختاری” کی پالیسی کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے، تو یہ وقت ہے کہ ان وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھائے۔