(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی ریاست کی مرکزی عدالت نے ایک بار پھر غاصب ریاست کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے اس کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کو مؤخر کرنے کی فتنہ انگیز اور بے بنیاد درخواست کو مسترد کر دیا۔ اس طرح ایک ہی دن میں نیتن یاھو کی دو درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں جو اس نے اپنی پیشی کو دو ہفتے مؤخر کرنے کے لیے دائر کی تھیں۔
صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیتن یاھو نے عدالت میں ایک خفیہ دستاویز پیش کی جس میں اس کا مبینہ مصروفیات کا شیڈول درج تھا۔ تاہم عدالت نے اس دستاویز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا کہ اس میں کوئی غیر معمولی یا ہنگامی بات شامل نہیں جس کی بنیاد پر سماعت مؤخر کی جا سکے۔
عدالت نے واضح کیا کہ مقدمے کی کارروائی طے شدہ وقت کے مطابق پیر کے روز صبح ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ شروع ہوگی۔ یہ کارروائی تقریباً تین ہفتے کے وقفے کے بعد دوبارہ بحال ہو رہی ہے۔
گذشتہ روز جمعرات کو بھی بنجمن نیتن یاھو نے عدالت سے سماعت مؤخر کرنے کی التجا کی تھی۔ مگر عدالت نے اس عذر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی قانونی یا تفصیلی جواز موجود نہیں۔
یاد رہے کہ بنجمن نیتن یاھو پر بدعنوانی، رشوت، اور ریاستی امانت میں خیانت جیسے سنگین الزامات ہیں، جو اگر ثابت ہو جائیں تو اسے قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ جنوری کے مہینے میں اس کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تھی جس میں وہ ہفتے میں دو مرتبہ عدالت میں پیش ہوتا ہے۔ تاہم، یہ سماعتیں اس وقت عارضی طور پر روک دی گئی تھیں جب قابض صہیونی حکومت نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ایران کے خلاف جنگ چھیڑ دی تھی جو تیرہ جون سے شروع ہو کر بارہ دن تک جاری رہی۔
نیتن یاھو پر تین علیحدہ کیسز میں الزامات ہیں، جنہیں ایک ہزار، دو ہزار، چار ہزار فائلز کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ان تمام فائلز میں موجود شوائد اس امر کی عکاسی کہ صہیونی حکومت کی ریاستی مشینری میں کس قدر گہری کرپشن اور اقربا پروری سرایت کر چکی ہے۔