(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) ٹرمپ انتظامیہ نے انسانیت سوز اقدام کرتے ہوئے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والی چھ تنظیموں اور پانچ افراد پر پابندیاں عائد کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے بڑے فلسطینی قانونی ادارے اد دامیر اور مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ میں پانچ دیگر فلاحی تنظیموں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے الجزائر، ترکیہ، نیدرلینڈز، اٹلی اور فلسطین کے چھ خیراتی اداروں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دے کر بلیک لسٹ کر دیا۔
امریکی حکام نے سفاک صہیونی حکومت کے جھوٹے بیانیے کی حمایت کرتے ہوئے بے بنیاد الزام لگایا کہ یہ تنظیمیں غزہ میں انسانی ہمدردی کے کام کے بہانے فلسطینی مسلح گروپوں خاص طور پر حماس کے عسکری ونگ کی مدد کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بلیک لسٹ کیے گئے امدادی اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو اد دامیر اور دیگر متاثرہ تنظیموں کی جانب سے مذکورہ پابندیوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سال 2022 میں قابض صہیونی حکومت نے اد دامیر اور دیگر تنظیموں کے مغربی کنارے میں دفاتر پر چھاپے مارے تھے، جن پر پی ایف ایل پی سے تعلقات کا الزام تھا۔
اقوام متحدہ نے ان چھاپوں کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ صہیونی حکام نے کوئی قابلِ بھروسہ ثبوت فراہم نہیں کیا جو ان الزامات کو درست ثابت کرے۔
قبل ازیںترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں صہیونی انسانیت دشمن موقف کو اپناتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطین میں حماس کی حمایت کرنے والی پانچ امدادی اداروں پر پابندیاں لگا رہے ہیں۔
امریکی پابندی کا شکار اداروں میں غزہ کی ’الویام چیریٹیبل سوسائٹی‘، الجزائر کی ’البرکہ چیریٹی ایسوسی ایشن‘، ترکیہ کی ’فلسطین وقف فاؤنڈیشن‘، نیدر لینڈز کی ’اسرا فاؤنڈیشن‘، مقبوضہ مغربی کنارے کی تنظیم ’ادمیر‘ اور اٹلی کی تنظیم ’لا کپولا دی اورو‘ شامل ہیں۔
پابندی کا شکار افراد میں الجزائر کے احمد براہیمی، ترکیہ کی فلسطین وقف فاؤنڈیشن کے صدر ذکی عبداللہ ابراہیم عراروی، نیدرلینڈز میں مقیم امین غازی ابوراشد اور اسرا ابوراشد، اٹلی کی لاکپولادی اورو کے بانی محمد حنون شامل ہیں۔