(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) یواین کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں 2020 تک پینے کے پانی کی شدید قلت ہوجائے گی جس کے باعث متعدد علاقے ناقابل رہائش ہوجائیں گے۔
تفصیلات کےمطابق اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں معیاززندگی کے حوالے سے جاری ایک رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ تیرا سالوں سے اسرائیلی غیر قانونی ناکہ بندی اور معاشی محاصرے کے باعث مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کے 20 ملین سے زائد شہریوں کی زندگی سنگین بحرانوں سے دوچار ہے ۔
غزہ میں پینے کے صاف پانی کا بحران بھ شدت اختیار کرتا جارہا ہے ،شہر میں زیرزمین مقدار میں تیزی کے ساتھ کمی آ رہی ہےاور گذشتہ چند برسوں کے دوران غزہ میں فراہمی آپ رسانی کا کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیاجبکہ سمندر کے کھارے پانی کو فلٹر کرنے کے متعدد منصوبے جو غیرملکی اداروں اور دوسرے ممالک کے تعاون سے شروع کیے جانے تھے اسرائیل کی غزہ کی پٹی پرعائد کی گئی پابندیوں اور کورونا کی وبا سے تعطل کا شکار ہوچکے ہیں۔
فلسطینی واٹر سپلائی اتھارٹی کے وائس چیئرمین انجینیر مازن البنا کا کہنا ہے کہ غزہ میں پانی صاف کرنے کے عالمی منصوبے کورونا وبا کے باعث بند ہو چکےہیں جبکہ پانی کی کئی اسکیموں میں جو کام ہوا ہے اسے دوبارہ نئے سرےسے شروع کیا جائے گا۔
انھوں نے بتایا کہ غزہ میں پانی کا بحران آج سے 14 سال قبل اس وقت گھمبیر ہونا شروع ہوا جب اسرائیل نے غزہ کی فضائی، بحری اور بری ناکہ بندی کرتے ہوئے غزہ کو ہرقسم کے تعمیراتی سامان کی ترسیل بند کردی تھی۔اس کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی جنگوں نے پانی کی پائپ لائنوں اور بنیادی ڈھانچے کو بھی تباہ کردیا تھا۔