(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رواں سال 2019 کو فلسطین میں صحافیوں کیلئے دوسرابدترین سال قرار دیا گیا ہے اس سال فلسطین میں اسرائیلی فوج ،پولیس اور اسرائیلی حکام کی جانب سے 557 مرتبہ صحافیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ صحافیوں پر تشددکیا گیا۔
غزہ میں سرکاری انفارمیشن بیورو کی ترجمان سلمیٰ معروف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے بتایا کہ سال 2018 کے بعد تواتر سے سال 2019 فلسطین میں صحافیوں کیلئے بدترین سال ثابت ہوا ہے جس میں اسرائیلی ریاست کی جانب سے صحافیوں کے خلاف مختلف اقسام کی خلاف ورزیاں کی گئیں ۔
سلمیٰ معروف نے بتایا کہ صیہونی حکام کی جانب سے غزہ میں خواتین سمیت 87 صحافیوں پر حملہ کیا گیا ، مقبوضہ مغربی کنارے میں 67 صحافیوں اور ان کے ساتھ موجود عملے پر حملہ کیا گیا جبکہ غزہ میں 21 صحافیوں کو براہ راست دھاتی گولیوں کا نشانہ بنایاگیا ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ رواں سال مئی فلسطینی صحافیوں کے ساتھ سب سے زیادہ پرتشدد واقعات اس وقت دیکھنے میں آئے جب صحافی اپنی صحافتی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے حق واپسی کی ریلیاں اور مارچ کی کوریج کررہے تھے ۔
انھوں نےبتایا کہ ماہ مئی میں اسرائیلی ریاستی دہشتگردی سے 9 صحافی جھلس کر زخمی ہوئے 4 کی ہڈیاں ٹوٹیں 33 صحافی بے تحاشہ آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث دم گھٹنے سے بے ہوش ہوکر زخمی ہوئے 24 صحافیوں کو صیہونی پولیس اور فوج نے براہ راست دھاتی گولیوں کا نشانہ بنایا ۔
سلمیٰ معروف نے مزید بتایا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرنے کے جرم میں صیہونی فوج نے 100 فلسطینیوں کو گرفتارکیا جبکہ تیس فلسطینی بلاگرز اور سوشل میڈیا ہینڈلرز کو اسرائیلی فوج نے بلیک میلنگ کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار کیا اور بھاری جرمانے عائد کئے گئے ۔
بیوروکی ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے حقائق کو چھپانے کیلئے فلسطینی صحافیوں کے گھروں ، دفتروں ،پرنٹنگ پریس اور میڈیا ہاؤسز پر 30 کے قریب چھاپے مارے اور ڈیٹا اور آلات ضبط کرلئے، اسرائیلی فوج نے مقبوضہ فلسطین میں ملکی اور غیر ملکی 156 میڈیا اداروں کو بند کرنے کی دھمکی دی ۔