(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اسیر ماہر مطیر قابض فوج کی حراست میں وحشیانہ تشدد کا شکار ہے اور اس کی رہائی میں اب بھی ساڑھے 3 سال کی غیر منصفانہ قید باقی ہے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید کیے گئےمتعدد بے گناہ فلسطینی شہریوں کی طرح گذشتہ 20 برسوں سے قید کاٹنے والے ماہر مطیرکی والدہ بیٹے سے ملاقات کی خواہش لیے دار فانی سے کوچ کر گئیں۔
فلسطینی شہری کو 2001 میں قابض فوج کی جانب سے گھر گھر تلاشی کی پر تشدد کارروائی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد سے اسیر کو قید سے رہائی نہ مل سکی تاہم بیٹے کی رہائی کی آس میں 20 سال کا عرصہ گزارنے والی بے بس ماں آخری مرتبہ بھی بیٹے کو گلے لگا نے سے محروم رہی اوربے حس صہیونی جیل انتظامیہ نے اسیر کو اپنی والدہ کی آخری رسومات میں شرکت سےبھی محروم رکھتے ہوئے پابند سلاسل رکھا۔
واضح رہے کہ فلسطینی اسیر ماہر مطیر قابض فوج کی حراست میں وحشیانہ تشدد کا شکار ہے اور اس کی رہائی میں اب بھی ساڑھے 3 سال کی غیر منصفانہ قید باقی ہے۔