(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست کی تقریباً 120 کمپنیاں ہتھیاروں، گولہ بارود اور سیکیورٹی مہارت کے جدید آلات کی فروخت میں کام کرنے کے لیے لائسنس رکھتی ہیں۔
صیہونی ریاست کی وزارت دفاع کے ڈائریکٹر جنرل جنرل ایال ضمیر نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی برآمدات میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسرائیلی فوجی برآمدات 2021 میں 11.4 بلین کے مقابلے میں 2022 میں 12.5 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، گزشتہ تین سالوں کے دوران اسرائیلی فوجی برآمدات کے حجم میں پچاس فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں اسرائیلی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیلی فوجی اشیا ترقی یافتہ، آزمائشی اور ہائی ٹیک ہیں دوسری جانب تقریباً ایک لاکھ اسرائیلی خاندان اسرائیلی ہتھیاروں کی فروخت سے روزی کماتے ہیں۔ 120 سے زائد اسرائیلی کمپنیاں ہتھیاروں، گولہ بارود اور سیکورٹی مہارت کی اشیا کی فروخت میں کام کرنے کے لیے لائسنس رکھتی ہیں جنہوں نے گزشتہ ایک سال میں سینکڑوں سودے کیے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے ملکوں نے اسرائیلی ہتھیاروں کی درآمد میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔ ان ممالک نے 3.8 بلین ڈالر کے اسرائیلی ہتھیار درآمد کیے۔
یورپ کا حکم 4.6 سے گر کر 3.7 بلین ڈالر پر آگیا۔ تیسرے نمبر پر ’’ ابراہام اکارڈ‘‘ کے ممالک نے 2.9 بلین ڈالر کے اسرائیلی ہتھیار منگوائے۔ شمالی امریکہ کے ممالک 1.4 بلین ڈالر کے حجم کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔ افریقی ممالک 344 ملین ڈالر کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہیں۔ وزارت کے ترجمان نے پیش گوئی کی ہے کہ جاپان اس سال اسرائیلی ہتھیار درآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہوگا۔
وزارت کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2022 میں اسرائیل کی طرف سے فروخت کیے گئے ہتھیاروں میں ڈرونز کا حصہ 25 فیصد ہے۔ میزائلوں کا حصہ 19 فیصد، ریڈار 13 فیصد، مانیٹرنگ اور نائٹ لائٹنگ ڈیوائسز 10 فیصد اور جاسوسی اور سائبر ڈیوائسز کا حصہ 6 فیصد رہا۔