(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) چیئرمین نوجوانان پاکستان عبداللہ گل نے فلسطین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام فلسطین اور کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے منعقد کردہ ویبنار میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر پرقبضہ ہے تاہم بدقسمتی سے اس حوالے سے مسلم ممالک میں کسی بھی قسم کی کوئی حکمت عملی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے ، تمام اسلامی ممالک کے عوام فلسطین اور کشمیر کے حق میں ہی لیکن جب وہ حکومت میں آتےہیں تو سب کچھ بدل جاتا ہے ان کی ترجیحات ان کی خواہشات سب بدل جاتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہمارے سیاست دان ، فوجی جنرل میڈیا کے نمائندے اور عوام اس بات کو سمجھیں کہ مغربی دنیا مسئلہ کشمیر ،مسئلہ فلسطین ، افغانستان اور روہنگیا کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے ۔
انکا کہنا تھا امریکا کی جانب سے مشرقی وسطیٰ کے امن کیلئے تیار کردہ نام نہا د امن منصوبہ ڈیل آف دی سنچری درحقیقت ڈیتھ آف دی نیشن ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ تمام استعماری قوتیں صرف اسلام کے مخالف متحدہ ہورہی ہیں اس صورت میں ہمیں بھی ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانی چاہئے ہم کیوں لفظ جہاد سے خوفزدہ ہونے لگے ہیں ، اگر مغرب تمام قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرنے کیلئے ایک ہوسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں متحدہ ہوسکتے ۔
انھوں نے اقوامتحدہ کو ایک بے کار اور بے بس ادارہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کیسے کشمیر اور فلسطین میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں ۔
انھوں نے کہا مغربی طاقتیں متحد ہو کر مسلمانوں کا کھلے عام قتل عام کررہی ہیں ، شام ،عراق ، افغانستان ، فلسطین ، اور کشمیر جل رہے ہیں لیکن مسلم ممالک کسی ایک نتیجے پر کسی متحدہ حکمت عملی اپنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں ہم کب تک مذمت کریں گے ؟ ہمیں ان کے خلاف اب اٹھنا ہوگا ۔
انھوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کو نا ہم نے کبھی تسلیم کیا ہے اور نا اس کو کبھی تسلیم کیا جاسکتا ہے پاکستان کی اسرائیل کے حوالے سے پالیسی بالکل واضح ہے اور قائد اعظم محمد علی جناح نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جو مسلمانوں کی سرزمین پر مغربی ممالک کی مدد سے جعلسازی سے تخلیق کی گئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے اباؤاجداد کی طرح اسلامی نظام کو نافذ کریں اور وہی صحیح معنوں میں ایسا نظام ہے جو ظلم او رجبر کے خلاف ہر مظلوم کو سہارا دیتا ہے ، ہم نے دیکھا کہ افغانستان میں طالبان نے مغربی ممالک کی جدید ترین اسلحہ سے لیس مشترکہ افواج کو ذلیل کرکے اپنی زمین سے بے دخل کیا یہ جنگ امریکا اور روس کی نہیں تھا بلکہ امریکا کے جنگ اسلامی نظام کے خلاف تھی جو طالبان نے رائج کیا تھا
انھوںن ے کہا کہ 41 مسلم ممالک کی مشترکہ اسلامی فوج کہاں ہے کیوں یہ فوج کشمیر اور فلسطین کی آزادی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کرتی ہیں ؟ میں سمجھتا ہوں کہ او آئی سی بھی ایک بے کار ادارہ بن گیا ہےہمیں اس کے مقابلے میں ایک متحرک ادارہ بنانے کی ضرورت ہے جو صحیح معنوں میں مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں سمیت مسلمانوں کیلئے اقدمات کرنے کی طاقت رکھتا ہوں