(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی بچوں کو گولیاں مارنا اور پھول جیسے بچوں کو شہید کرنا اسرائیلی درندگی کا ناقابل تردید ثبوت ہے اور اسرائیلی ریاست کا یہ عمل انکے انسانیت پر یقین کی نفی کرتا ہے۔فلسطینی وزیر خارجہ معصوم فلسطینی بچوں پر گولیاں برسا کر شہید کرنے سنگین صہیونی جرم پر اسرائیلی فوج پر برس پڑیں۔
تفصیلات کے مطابق فلسطینی وزیر صحت می کلیہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی فوج کی جانب سے دس سالہ فلسطینی بچے پر فائرنگ کر کے اسے شہید کیے جانے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نامی خونی ریاست جعلی اقدامات کے ذریعے اپنے بدنما چہرے کو دنیا کے سامنے پر امن پیش کرنے کی جتنی بھی کوشش کرے،ایک فلسطینی بچے کی شہادت یا اسی زخمی کیا جانا دنیا بھر کے سامنے اسرائیلی بربریت کاپول کھول دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی درندگی ہر حد پار کر چکی ہے،اب نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ وہ اسپتال تباہ کر رہے ہیں تا کہ ہمارے زخمی اپنا علاج تک نہ کاروا سکیں،وہ ہماری مساجد گرا رہے ہیں تا کہ ہم عبادت نہ کر سکیں اور جب اس پر بھی انکو اطمینان نہیں ہو رہا تو وہ ہمارے معصوم بچوں اور خواتین کو فائرنگ کر کے زخمی اور شہید کر رہے ہیں۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ جوعالمی قوتوں کی جانب سے اسرائیلی کو عالمی قوانین کی پامالی کی اجازت دینا انہتائی تشویشناک اور خطرناک عمل ہے۔عالمی برادری کو سوچنا چاہئے کہ انکی تساہل کی پالیسی دنیا کو مزید تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی فوج کے ہاتھوں سر پر گولی کھا کر شہید ہونے والے دس سالہ فلسطینی بچے عبدالرحمان اشتوی کے بارے میں دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اس گھناونے واقعے کا اگر عالمی برادری نے نوٹس نہیں لیا تو اسرائیل کی فلسطینی بچوں کے خون کی پیاس اور بڑھ جائے گی۔اور ہم مزید بچے اپنے ہاتھوں سے دفناتے رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ فلسطینی وزارت صحت نے عالمی سطح پر کام کرنے والی مختلف تنظیموں سے رابطہ کر کے اسرائیل کے اس سنگین جرم سے آگاہ کیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ خون آشام صہیونی ریاست کو ظلم و ستم روکنے پر مجبور کیا جائے۔