(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی ریاست نہ صرف فلسطینیوں کے مکانات کو مسلسل مسمار کررہی ہے بلکہ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو کہیں بھی سر چھپانے کیلئے تعمیرات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
سرائیلی انسانی حقوق گروپ’بتسلیم’ کی رپورٹ میں انکشافر کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال صیہونی ریاست کی ظالمانہ غیر انسانی پالیسیز کے تحت مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی 169 غیر رہائشی عمارتوں سمیت 265 املاک کو مسمار کیا گیا ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس القدس میں اسرائیلی بلدیہ نے فلسیطنیوں کے دسیوں مکانات مسمار کرکے سیکڑوں فلسطینیوں کو سخت سردی میں مکان اور گھر کی چھت سے محروم کیا جبکہ 13 فلسطینی خاندانوں کو اپنے مکانات خود ہی مسمار کرنے کا ریاستی جبر کا مظاہرہ کیا گیا۔
۔اسرائیلی انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت نہ صرف فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرتی ہے بلکہ انہیں نئے گھر یا دیگر مقاصد کے لیے تعمیرات کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔انسانی حقوق کی عالمی اور فلسطینی تنظیموں کا کہنا ہے کہ القدس اور غرب اردن میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا مقصد فلسطینی آبادی کو وہاں سے نکل جانے اور ان کی جگہ یہودی آباد کاری کو فروغ دے کر آبادی کا غلبہ قائم کرنا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق سنہ 2018ء میں القدس میں فلسطینیوں کے 59 مکانات مسمار کیے گئے جب کہ 2017ء کے دوران 61 گھروں کی مسماری عمل میں لائی گئی۔