(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی قیدیوں کی معلومات کے ادارے کا کہنا ہےکہ ہر ماہ صیہونی فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے تقریبا 15فلسطینی خواتین کو پابند سلاسل کرتے ہیں ان خواتین میں کم سن بچیاں بھی شامل ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں کی تفصیلات فراہم کرنےوالے ادارے فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 1967ء کے بعد سے قابض صیہونی ریاست نے کم سے کم 16 ہزار فلسطینی خواتین کو زندانوں میں ڈالا ان میں سے اکثریت کم سن بچیوں کی تھی تاحال آٹھ ہزار فلسطینی خواتین صیہونی عقوبت خانوں میں قیدہیں۔
ادارے کے ترجمان ریاض الاشقر نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ایک سال کے دوران ستمبر 2000ء کے بعد سے قابض صیہونی فوج اور دیگر ریاستی اداروں نے 2500 فلسطینی خواتین اور کم سن بچیوں کو پابند سلاسل کیاان میں سے اکثریت بغیر کسی جرم کے صیہونی ریاست کی انتطامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت قید ہیں۔
انھوں نےبتایا کہ صیہونی زندانوں میں قید فلسطینیوں میں 64 سالہ بذرگ خاتون اسرا جعابیض بھی شامل ہیں جو مختلف بیماریوں کا شکار ہیں تاہم قابض فوج کی جانب سے کسی کو کوئی طبی سہولیات فراہم نہیں کی جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ صیہونی زندانوں میں قید فلسطینیوں میں حماس کے مقامی رہنما کی بیٹی اور خاتون فلسطینی صحافی 26 سالہ بشریٰ الطویل بھی ہیں اور 26 سالہ شروق البدن بھی شال ہیں جن کو انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت قید کیا گیا ہے۔