غزہ ۔روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "انروا” کی نائب کمشنر جنرل ناتالی بوکلی نے سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ شدید بحرانی حالات میں ڈوبے محصور غزہ کی پٹی میں فوری طور پر انسانی امداد داخلے کی اجازت دی جائے، کیونکہ جاڑے کا موسم نزدیک ہے اور انسانی المیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
برطانوی اخبار "گارڈین” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ناتالی بوکلی نے کہا کہ غزہ کی بے آسرا اور جنگ سے چکنا چور کر دی گئی خاندانیں اس جاڑے کو ایسے عالم میں سامنا کریں گی کہ ان کے پاس نہ کھانا ہوگا نہ پینے کا پانی نہ ادویات جیسی بنیادی ضرورت۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امداد موجود ہے مگر اسے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
غزہ کے تباہ حال حالات کے تناظر میں مقامی تنظیموں اور کارکنان نے بھی قریب آتی بارشوں کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل کی سفاکانہ بمباری سے برباد کیے گئے کیمپ بارش کی کسی بھی لہر کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے، جس کے باعث ہزاروں خاندانوں کے دوبارہ ڈوبنے اور بے گھری کا شدید خدشہ ہے، جبکہ نقل مکانی پر مجبور فلسطینی پہلے سے ہی نہایت المناک صورت حال سے گزر رہے ہیں۔
قابض اسرائیل کے وحشیانہ اور تباہ کن حملے، جو امریکہ اور مغربی حمایت کے بل بوتے پر سات اکتوبر سنہ2023 کو شروع کیے گئے تھے، اب تک لگ بھگ انہتّر ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ ستر ہزار سے زیادہ کے زخمی ہونے کا باعث بن چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی نوے فیصد سے زائد بنیادی ڈھانچے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔
گذشتہ ماہ دس اکتوبر کو ہونے والے فائر بندی کے معاہدے کے باوجود قابض اسرائیل مسلسل غزہ پر بمباری کر رہا ہے اور باقی ماندہ رہائشی علاقوں کو بھی تباہ کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں مزید فلسطینی شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔
ادھر خوراک اور ادویات سمیت زندگی بچانے والی اشیاء کی غزہ میں داخلے پر پابندیاں بدستور برقرار ہیں، جس سے لاکھوں متاثرین کی زندگیاں خطرے کے بھنور میں پھنسی ہوئی ہیں۔