(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امریکی صدر کے خصوصی مشیر نے کہا ہے کہ اسرائیل دو ریاستی حل کو قبول کرنے پر رضامند ہوا ہے تو فلسطینیوں کو چاہیے کہ وہ آگے آئیں اور اس موقع کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو انٹر ویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور خصوصی مشیر برائےمشرقی وسطیٰ جیرڈ کشنر نے کہا کہ اگر فلسطینی مذاکرات کی میز پر بیٹھتے ہیں تو کل وہ اپنی ریاست تشکیل دے سکتے ہیں، فلسطینیوں نے کئی دہائیوں تک ریاست کے لیے لڑائی لڑی ہے، یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے آزاد ریاست سے اتفاق کیا ہےتو فلسطینیوں کو چاہیے کہ وہ آگے آئیں اور اس موقع کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہت مضبوط ہیں اس لئے یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اسرائیلی لیڈر شپ صدر ٹرمپ کی وجہ سے دو ریاستی حل کو قبول کرنے پر رضامند ہوئی ہے، انھوں نے کہا کہ ٹرمپ منصوبے کی تجویز کردہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مشرقی یروشلم میں ’’ابو دیس‘‘ کے مقام پر ہو گا، فلسطینی فیصلہ کر سکتے ہیں اگر وہ نقشہ پر نظر ڈالیں تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ ان کی ریاست کا دارالحکومت کہاں ہو گا؟۔انہوں نے کہا کہ سنہ 1967ء سے لے کر اب تک یروشلم کی سرحدیں تبدیل ہو چکی ہیں۔ کشنر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کوئی بھی مسلمان مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکتا ہے۔ اردن کو یروشلم میں مقدس مقامات کی سرپرستی کا اختیار حاصل رہے گا۔