(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) انیقہ نثار کا کہنا ہے کہ ہمارے اکابرین نے اسرائیل کے غیرقانونی قیام سے قبل ہی صیہونی ازم کے نظریئے کو پھانپ لیا تھا کہ بیت المقدس آنے والے وقت میں محفوظ نہیں لگ رہا اور آگے چل کر معاملات فلسطین اور فلسطینیوں کیلئے ساز گار نہیں ہوگے۔
معروف صحافی اور اینکر پرسن انیقہ نثار نے فلسطین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام "جناح اور فلسطین ” کے عنوان سے منعقد ویبنا ر میں قائد اعظم محمد علی جناح کے فلسطین کے حوالے سے تاریخی مؤقف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ 8دسمبر 1947 میں قائد اعظم نے امریکی صدر کو ایک خط لکھا جس میں انھوں نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ فلسطین کے حقوق کو یوں سلب کرتے رہے تھے اقوام عالم آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گی ۔
انکا کہنا تھا کہ فلسطین سے پاکستان کا رشتہ 1947 سے نہیں بلکہ اس سے بھی قبل تھا جب 30 دسمبر 2017 میں پہلی مرتبہ ہمارے اکابرین نے بیت المقدس کے تحفظ کی بات کی یعنی انھوں نے اسرائیل کے غیرقانونی قیام سے قبل ہی صیہونی ازم کے نظریئے کو پھانپ لیا تھا کہ بیت المقدس آنے والے وقت میں محفوظ نہیں لگ رہا اور آگے چل کر معاملات فلسطین اور فلسطینیوں کیلئے ساز گار نہیں ہوگے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ 26 اگست 1938میں آل انڈیا مسلم لیگ کی جانب سے پہلی مرتبہ یوم فلسطین منایا گیا یہ اس وقت کی بات ہے جب پاکستان اپنے وجود میں ہی نہیں تھا، پھر 23 مارچ 1940 میں قرارداد پاکستان کے ساتھ فلسطین کے حقوق کیلئے بھی قرار داد پیش کی گئی ، یعنی پاکستان نے ہر سطح پر مظوم فلسطینیوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کی ۔
اپنے دورہ امریکا کا زکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ باتیں ہمارے ملک کے زیادتر نوجوانوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ فلسطینی پاکستان سے کتنی محبت کرتے ہیں جب میں پاکستان کی جانب سے بین اقوامی صحافیوں سے ملاقات کیلئے امریکا گئی تو وہاں ایک فلسطینی صحافی نے مجھ سے کہا کہ ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ جب تمام ممالک اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کررہے تھے اس وقت بانی پاکستان محمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کیا اور مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کی آواز اٹھائی ،۔