(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے مغرب میں واقع کیمپ العین سے درجنوں فلسطینی خاندانوں کو جبری بے دخل کر رہی ہے۔ یہ بے دخلی کیمپ پر ایک بڑے اور غیر مسبوق حملے کے دوران کی جا رہی ہے، جہاں سینکڑوں صیہونی فوجی اور بھاری فوجی سازوسامان تعینات کیا جا رہا ہے۔
کیمپ العین سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں نے تصدیق کی ہے کہ صیہونی فوجی بچوں اور نوجوانوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، جب کہ گھروں میں گھس کر رہائشیوں کو چند منٹ کے اندر نکل جانے پر مجبور کر رہے ہیں، بصورتِ دیگر قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
عینی شاہدین نے عربی نیوز ویب سائٹ العربی الجدید کو بتایا کہ صیہونی افواج کی جانب سے کیمپ میں نوجوانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، اور کئی گھروں کو حراستی مراکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ تاہم، تاحال گرفتار کیے جانے والے نوجوانوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہو سکی۔
34 سالہ امیر عبد الکریم سیف، جو بے دخل ہونے والے افراد میں شامل ہیں، نے العربی الجدید کو بتایا:”صبح تقریباً تین بجے، 60 سے زائد صیہونی فوجیوں نے ہمارے گھر پر دھاوا بول دیا، جو کئی منزلوں پر مشتمل تھا اور جس میں اٹھارہ افراد پر مشتمل چار خاندان رہائش پذیر تھے، انہوں نے مزید کہا:”وہ ہمارے ساتھ بے حد وحشیانہ سلوک کر رہے تھے۔ انہوں نے مجھے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور میرے پیچھے بندوق تان کر مجھے میرے بھائیوں کے گھروں تک لے گئے، جو اوپری منزل پر تھے۔”
"انہوں نے ہم سب کو ایک کمرے میں بند کر دیا اور گھر کی تلاشی لینے لگے، جیسے وہ کسی فوجی آپریشن میں ہوں۔ ہمارے گھر اور اس کے اطراف میں کم از کم 100 صیہونی فوجی گھس آئے تھے۔ پھر انہوں نے ہمیں بتایا کہ ہمارے پاس صرف سات منٹ ہیں کہ ہم گھر خالی کر دیں۔ جب ہم نے اپنی بیمار اور معمر والدہ کی دوائیاں اور ضروری سامان اکٹھا کرنے کے لیے وقت مانگا، تو انہوں نے زور زور سے چیخنا شروع کر دیا اور ایک فوجی نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔”
"جب ہم نے ان سے پوچھا کہ ہمیں اپنے گھروں سے کتنے دن کے لیے نکالا جا رہا ہے، تو ایک فوجی نے کہا: ‘شاید تین دن، شاید 20 دن، یا شاید اس سے بھی زیادہ۔'”
انہوں نے مزید کہا:”ہم سب بکھر گئے، ہمارا خاندان مختلف رشتہ داروں کے گھروں میں تقسیم ہو گیا، لیکن میں اور میرا بھائی سڑک پر رہ گئے۔
جمال عبد الناصر پارک، نابلس میں صبح سے 60 سے زیادہ بے گھر فلسطینی خاندان پناہ لینے پر مجبور ہیں، جن میں خواتین اور بچے رشتہ داروں کے گھروں میں چلے گئے، لیکن مرد بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
"ہمیں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی۔ میں نے نابلس پولیس کو کال کی اور ان سے پوچھا کہ میں کس سے مدد مانگوں؟ تو جواب ملا: ‘یہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کا قبضہ ہے، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔'”
صیہونی افواج نے کیمپ العین میں دھمکی آمیز پمفلٹس تقسیم کیے، جن میں فلسطینیوں کو دھمکایا گیا کہ ان کا انجام کیمپ جنین اور طولکرم کے کیمپوں جیسا ہوگا۔
کیمپ العین کے ایک رہائشی شادی القاطونی ابو يسری نے العربی الجدید کو بتایا:”صیہونی افواج کی ایک بڑی تعداد نے پورے کیمپ کو گھیرے میں لے لیا ہے، یہ ایک غیر معمولی فوجی آپریشن ہے۔ درجنوں فوجی گاڑیاں اور سینکڑوں فوجی یہاں تعینات کر دیے گئے ہیں، اور پورے علاقے کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔”
"صبح جب فوجیوں نے ہمارے گھر پر دھاوا بولا، تو انہوں نے ہمارے پڑوسی سائد ابو ربیع کو پکڑ لیا اور اسے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دروازے کھلوائے۔ پھر، انہوں نے پورے محلے کے گھروں میں اسی طرح داخل ہونا شروع کر دیا۔”
"انہوں نے ہمارے گھر میں توڑ پھوڑ کی، یہاں تک کہ میرے بیٹے کی تصویر بھی پھاڑ دی، جو فلسطینی صدارتی گارڈ میں کام کرتا ہے۔”دسیوں فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور درجنوں گھروں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔”ہمیں معلوم نہیں کہ یہ تباہ کن مہم کب تک جاری رہے گی۔”