(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کل آبادی کا 74 فیصد یہودیغیر قانونی آباد کار ہیں جو دنیا بھر سے لا کروہاں بسائے گئے ہیں جو نہ صرف فلسطین میں رہ رہے ہیں بلکہ وہاں کے مقامی فلسطینیوں کی زندگیوں کو مشکل ترین بنائے ہوئے ہیں۔
صہیونی ریاست اسرائیلی کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آبادی کا تناسب بگاڑنے کی صیہونی پالیسی کے تحت اسرائیلی حکومت نےفلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی قانون کے مطابق صہیونی آبادکاروں کی بڑی تعداد کو بسایا ہےجو بڑھ کر 73 لاکھ61 ہزار ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں جاری اعدادو شمار میں فلسطین پر قبضہ کرنے والے یہودیوں کی یہ آبادی 73 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہےجبکہ اس سرزمین کے اصل باشندے اور کئی نسلوں سے یہاں آباد لاکھوں فلسطینی بے گھر اور بے وطن ہو گئے ہیں جن میں صرف 21 فیصد آبادی مقامی فلسطینیوں کی ہےاور 1948ء کی جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں کل آبادی کا 74 فیصد یہودی غیر قانونی آباد کار ہیں جو دنیا بھر سے لا کروہاں بسائے گئے ہیں جو نہ صرف فلسطین میں رہ رہے ہیں بلکہ وہاں کے مقامی فلسطینیوں کی زندگیوں کو مشکل ترین بنائے ہوئے ہیں جس کے باعث مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ان غیر قانونی آباد کاروں کے شر پسندانہ حملوں سے شہریوں کی املاک سمیت جان و مال محفوظ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ قابض صیہونی ریاست میں بسنے والے لوگوں میں 4 لاکھ 67 ہزار سے زائد افراد عیسائی، غیر عرب اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی شامل ہیں۔