(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ذاتی رائے کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہے ، اس حوالے سے جمعیت علماء اسلام (ف) اور پاکستان کا 72 سالہ مؤقف ایک ہے۔
جمعیت علماء اسلام (ف ) کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام اور پاکستان کا 72 سالہ مؤقف ایک ہے کہ جب تک مظلوم فلسطینیوں کے پیدائشی حق کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے اور یہی مؤقف ہمارا مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کی جاتی ہے تو یہ ہمارے بین الاقوامی، قومی، اسلامی اور نظریاتی مؤقف کی نفی ہے جس کو اب تک کی آنے والی تمام حکومتوں نے برقرار رکھا ہوا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ یا تجویز ہو تو اس کی بات پارلیمنٹ کے فورم پر کی جائے بجائے اس کے کسی سے اس کی ذاتی رائے یا مفاد پوچھا جائے ، ایسے حساس معاملے پر ذاتی رائے کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہے بلکہ اسی صورتحال میں ملکی سالمیت اور بین القوامی مفادات کومدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کئے جاتے ہیں ۔