(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیلی فوجیوں اور یہودی آباد کاروں حملوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں دسیوں اسرائیلی فوجی اور آباد کار زخمی ہوئے ہیں۔
قابض صیہونی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ ظلم اور طاقت کے بل بوتے پر نہتے فلسطینیوں کو گھٹنے ٹھیکنے پر مجبور کرنے میں قابض ریاست ناکام رہی ہے ، اسرائیل کے انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ اعتراف کیا گیا ہے کہ طاقت کے بھرپور استعمال کے باوجود حالیہ ایام میں فلسطین کے علاقے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی طرف سے فوج پر حملوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فروری کے پہلے ہفتے میں غرب اردن کے مختلف شہروں میں اسرائیلی فوج پر پُرتشدد حملوں میں ماضی کی نسبت غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق چھ فروری کو القدس اور غرب اردن میں تین حملے کیے گئے جن میں 12 اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے، ان میں سے ایک کی حالت خطرے میںبتائی گئی ہے۔
اگلے روز 25 سالہ سند خالد الطرمان نے القدس کی الطور کالونی میں مزاحمتی حملہ کیا، الطرمان نے مارچ 2017ء میں ایک فدائی حملے میں شہید باسل الاعرج کی مدد کی تھی۔
گزشتہ ہفتے رام اللہ میں ایک فلسطینی کو اسرائیلی فوج نے انتہائی قریب سے اس وقت گولیاں ماریں جب اس نے اسرائیلی فوجی پر چاقو سے حملہ کر کے اسے زخمی کر دیا، اسی دوران اسرائیلی فوج نے طولکرم کے قریب دیوار فاصل کو عبور کرنے اور اسرائیلی فوجیوں پر حملے کی کوشش کے دوران 19 سالہ بدر ھرشہ کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔