(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) بدھ کی شام، ہزاروں صیہونی آبادکار مظاہرین نے مقبوضہ القدس میں شارع غزہ پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے شدت پسند جنگی مجرم وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے قریب احتجاج کیا۔
یہ مظاہرہ شاباک کے سربراہ رونین بار کی برطرفی اور حکومت کی قانونی مشیر گالی بہراف – میارا کو ہٹانے کے منصوبے اور غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے کے خلاف کیا گیا۔ مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ نیتن یاہو نے "یرغمالیوں کو چھوڑ دیا” اور انہیں واپس لانے کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بجائے جنگ کو دوبارہ چھیڑنے کا فیصلہ کیا۔
احتجاجی مظاہروں کا ایک اور مقصد حکومت کی عدلیہ مخالف پالیسیوں کے خلاف "جمہوریت کے دفاع” کے لیے آواز اٹھانا تھا، کیونکہ حکومتی اتحاد نے عدلیہ کو کمزور کرنے کی منصوبہ بندی دوبارہ شروع کر دی ہے۔
مظاہرین نے شارع غزہ اور آس پاس کی سڑکیں کئی گھنٹوں تک بند رکھیں۔ پولیس نے کئی گاڑیوں کے خلاف چالان جاری کیے اور کچھ کو زبردستی ہٹا دیا۔ کئی مظاہرین کو پولیس نے تشدد کے ذریعے منتشر کیا اور متعدد کو گرفتار کر لیا، جبکہ ایک مظاہرہ کرنے والے کو ایک گاڑی نے کچل دیا۔
اسرائیلی مظاہرین اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے ہی جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے بجائے جنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اسرائیلی مبصرین بھی جنگ کے دوبارہ آغاز کے بعد سے یہی موقف دہرا رہے ہیں، جبکہ نتنیاہو پر کھلے عام الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حکومت بچانے کے لیے یرغمالیوں کی زندگیوں کو قربان کر رہا ہے۔ یہ الزامات خود یرغمالیوں کے اہلِ خانہ کی جانب سے بھی لگائے جا رہے ہیں۔