(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی علاقوں مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے مختلف علاقوں، جن میں نابلس، قلقیلیہ، سلفیت، اور بیت لحم شامل ہیں، میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی قابض فوج اور صیہونی آبادکاروں کے حملوں میں ایک فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
محافظة القدس، جو شہر میں فلسطینیوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم ہے، نے تصدیق کی ہے کہ 35 سالہ فلسطینی مزدور، رأفت عبد العزیز حماد، جو بلدة الرام کا رہائشی تھا، قابض فوج کی بدھ کی صبح کی گئی چھاپہ مار کارروائی کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں ایک تعمیراتی عمارت کی پانچویں منزل سے گر کر شہید ہو گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوج نے فلسطینی مزدوروں کو تقریباً دو گھنٹے تک نامعلوم حالات میں محصور رکھا، جس کے بعد یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
غاصب صیہونی فوج 7 اکتوبر 2023 سے فلسطینی مزدوروں کو کام پر واپسی سے روک رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ بغیر اجازت مقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے پر مجبور ہو رہے ہیں، جہاں انہیں شدید خطرات کا سامنا ہے۔
نابلس پر حملے اور گرفتاریاں
قابض فوج نے نابلس کے کئی علاقوں پر دھاوا بولتے ہوئے ایک فوجی بلڈوزر کے ساتھ کارروائی کی، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ نابلس کے مشرقی علاقے، عسكر القديم پناہ گزین کیمپ سے قابض فوج نے ایک فلسطینی کو گرفتار کر لیا، جب کہ بورین اور سالم دیہات پر بھی حملے کیے گئے اور بورین میں فلسطینیوں کی ایک گاڑی کی تلاشی لی گئی۔
قلقیلیہ، سلفیت اور بیت لحم میں سختیاں
قلقیلیہ اور سلفیت میں قابض فوج نے کئی دیہات کے داخلی راستے بند کر دیے، جس سے فلسطینیوں کی نقل و حرکت متاثر ہوئی۔
بیت لحم کے جنوبی علاقے الخضر میں قابض فوج نے آواز دار بم اور آنسو گیس کے شیل پھینکے، جس سے کئی فلسطینی دم گھٹنے کی کیفیت میں مبتلا ہو گئے۔ حوسان گاؤں پر بھی حملہ کیا گیا، جہاں قابض فوج نے فائرنگ کی، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
الخلیل اور رام اللہ میں کارروائیاں
الخلیل میں قابض فوج نے الفوار پناہ گزین کیمپ اور الریحیہ گاؤں پر چھاپے مارے، جہاں گھروں میں گھس کر فلسطینیوں پر گولیاں، ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے، جس سے متعدد افراد متاثر ہوئے۔
اسی طرح رام اللہ کے شمالی علاقے، كفر عين گاؤں پر بھی قابض فوج نے حملہ کیا، جہاں زندہ گولیاں چلائی گئیں۔
صیہونی آبادکاروں کے حملے
نابلس کے شمال مغربی علاقے برقة میں فلسطینی کسان پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اپنی زمین میں کام کر رہا تھا، جس کے نتیجے میں اسے شدید زخم اور دونوں بازوؤں میں فریکچر آئے۔
سلفیت کے قریب فلسطینی گاڑیوں پر بھی صیہونی آبادکاروں نے پتھراؤ کیا، جس میں دو فلسطینی زخمی ہوئے۔
فلسطینی زمینوں پر قبضے کی کارروائیاں
نابلس کے جنوبی علاقے قريوت کے قریب الطنطور میں صیہونی آبادکاروں نے قابض فوج کی نگرانی میں فلسطینی زمینوں کو ہموار کرنا شروع کر دیا، تاکہ یہ زمینیں مزید یہودی بستیاں بسانے کے لیے قبضے میں لی جا سکیں۔
اسی طرح سلفیت کے مغربی علاقے بديا میں فلسطینی زمینوں پر 70 دونم (70,000 مربع میٹر) کا قبضہ کر لیا گیا، جس میں 80 درخت، بشمول 50 زیتون کے درخت، جو 20 سال سے زائد پرانے تھے، کاٹ دیے گئے۔ اس کے علاوہ، صیہونی آبادکاروں نے پانی ذخیرہ کرنے والے ایک کنویں اور پتھریلی دیواروں کو بھی تباہ کر دیا۔
فلسطینیوں پر مظالم میں اضافہ
7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری نسل کشی کے ساتھ ساتھ قابض فوج اور صیہونی آبادکاروں نے مغربی کنارے میں بھی حملے تیز کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں 934 سے زائد فلسطینی شہید، 7,000 سے زیادہ زخمی، اور 14,500 فلسطینی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
غزہ میں جاری اس قتل عام میں امریکی حمایت یافتہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے اب تک 160,000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کر دیا ہے، جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ 14,000 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کئی دہائیوں سے فلسطین، شام، اور لبنان کے علاقوں پر قابض ہے اور وہ فلسطینی ریاست کے قیام اور مقبوضہ بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے انکار کر رہی ہے۔