(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ماؤں کےعالمی دن پر بھی صہیونی ریاست اسرائیل نے اپنی جیلوں میں 12ایسی فلسطینی ماؤں کو قید کیا ہواہےجن کے معصوم بچوں کی کورونا کی وبا کو بنیاد بناتے ہوئے ایک جھلک سے بھی محروم رکھاہوا ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں سے متعلق کلب برائے اسیران کی جانب سے دنیا بھر میں منائے جانے والے ماؤں کے عالمی دن کے موقع پرگذشتہ روز جاری رپورٹ کے مطابق قابض ریاست نے اپنی غیر قانونی جیلوں میں نو عمر 33 بچوں کی 12 فلسطینی ماؤں کو رکھا ہوا ہےجو کہ اسرائیل کی بد نام زمانہ جیلیں دامون اور ہشارون میں ہیں اور اپنے بچوں سے ملاقات یا ان کو دیکھنے سے بھی محروم ہیں۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں انتظامیہ عالمی وبائی بیماری کورونا وائرس کی آڑ میں قیدی خواتین کے بچوں کوان کی ماؤں سے ملنے یا ان کے گلے لگنے سے روکنے کے لئے استعمال کررہی ہےاور معصوم بچوں کو اپنی ماؤں کی ایک جھلک دیکھنے سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔
رپورٹ میں صہیونی جیلوں میں طویل عرصے سے قید خواتین میں اسراء جبعس، فدوى حمادہ اورامانی ہشيم بھی شامل ہیں جن پر صہیونی عدالت میں کوئی جرم ثابت نہیں ہونے کے باوجود ان کی حراستی مدت میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔
ساتھ ہی حلوہ حمامرہ، نسرین حسن، خالدہ جرار، ایمان عور اور آیتہ الخطیب کے علاوہ 1500 سے زائد وہ خواتین ہیں جن کے بھائی یا شوہر یا والد صہیونی جیلوں میں قید ہیں یا شہید کر دیے گئے ہیں۔
ان قیدی خواتین میں زیادہ تر مقبوضہ بیت المقدس کی خواتین شامل ہیں جنہیں صہیونی زندانوں میں شب و روز طرح طرح کی نفسیاتی اور جسمانی اذیتیں دی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ سے تعلق رکھنے والی نسرین حسن کو سن 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا، ان کے 7 بچے ہیں جنہیں گرفتاری سے لے کر اب تک وہ دوبارہ نہیں دیکھ پائی ہیں۔