فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ وزارت کے ریکارڈ میں چھ ہزار ایسے افراد درج ہیں جن کے اعضا قابض اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں کٹ چکے ہیں اور جو فوری و طویل المدتی بحالی کے خصوصی پروگراموں کے شدت سے منتظر ہیں۔
وزارتِ صحت نے منگل کے روز اپنے بیان میں بتایا کہ مجموعی طور پر ان متاثرین میں 25 فیصد بچے اور 12.7 فیصد خواتین شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس المناک انسانی المیے کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں جو قابض اسرائیل کی جاری درندگی کے باعث غزہ کے شہریوں پر مسلط ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ طبی سہولیات، علاج کے وسائل اور معاون آلات کی شدید کمی ان متاثرہ افراد کی تکالیف میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ ہزاروں زخمی جو اپنے ہاتھ یا پاؤں سے محروم ہو چکے ہیں، بنیادی طبی خدمات اور مصنوعی اعضا کی فراہمی سے محروم ہیں جس کے باعث ان کی روزمرہ زندگی انتہائی دشوار ہو گئی ہے۔
وزارتِ صحت نے اس المیے کو انسانی ضمیر کے لیے ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار صرف جسمانی زخموں کی عکاسی نہیں کرتے بلکہ یہ اس گہرے درد، محرومی اور صدمے کی علامت ہیں جو ان زخمیوں اور ان کے اہل خانہ پر بیت رہی ہے، بالخصوص وہ بچے جنہیں بچپن ہی میں مستقل معذوری کا سامنا کرنا پڑا۔
وزارت نے تمام بین الاقوامی، انسانی حقوق اور طبی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے امدادی و بحالی منصوبوں میں فوری وسعت پیدا کریں تاکہ ان زخمیوں کو جسمانی بحالی، نفسیاتی مدد اور سماجی سہارا فراہم کیا جا سکے۔ وزارت کے مطابق یہ اقدامات اس عظیم انسانی المیے کی شدت کے تقاضے کے مطابق ہونے چاہئیں جو اس وقت پورے غزہ میں جاری ہے۔