(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )لبنان کے وزیر محنت کی جانب سے گزشتہ ہفتے فلسطینی پناہ گزینوں کے محنت مزدوری کے حق سے محروم کردینے والے نئے متعصبانہ قانون کے نفاذ کے خلاف دنیا بھر میں موجود فلسطینیوں میں غم و غصے کی لہر پھیل گئی ہے۔متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کا دائرہ یورپی ملک سویڈن تک پھیل گیا۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز سویڈن کے شہر مالموں میں رہنے والے فلسطینیوں نے لبنان میں رہنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے حق میں مظاہرہ کیا جس میں مظاہرین نے پلے کارڈ، فلسطینی پرچم اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر لبنانی وزیر محنت کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف نئے قانون کی شدید مذمت کی گئی تھی ۔ اس موقع پرمقررین نے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف جاری انتقامی پالیسی ترک کرنے اور فلسطینی پناہ گزینوں کو بین الاقوامین قوانین کے مطابق بنیادی حقوق کی فراہمی پر زور دیا۔
مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا کہ باقی اقوام کی طرح فلسطینیوںکو بھی عزت کی زندگی گذارنے کا حق ہے۔ عالمی برادری کو چاہیئے کہ فلسطینی قوم کے حقوق تسلیم کرے اور انہیں ان کے ملک میں واپس جانے کا موقع فراہم کرے۔
مظاہرین اور مقررین نے لبنانی حکومت پر زور دیا کہ وہ لیبر کے حوالے متنازع قانون واپس لے اور فلسطینیوں کے ساتھ نسلی انتقام کا طرز عمل بند کیا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے لبنانی وزارت محنت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک کے مختلف اداروں میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کو نکال باہر کیا جائے گا۔ وزیر محنت کے اس بیان کےپر فلسطینی پناہ گزینوں کا شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور لبنان میں موجود فلسطینی تاجر کمیونٹی نے مختلف کیمپوں میں شٹرڈائون ہڑتال کی کال اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دیں اور لبنانی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور اعلان کی شدید مذمت کی تھی۔