(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ایک اندازے کے مطابق 207000 فلسطینی لبنان میں پناہ گزین ہیں جو 1948 میں اسرائیل کی غیر قانونی ریاست کے قیام کے بعد لبنانی پناہ گزین کیمپوں میں مجبوری میں رہائش پذیر ہیں اور جہاں کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کا واحد علاج سماجی فاصلہ ہے جسے بر قرا ر رکھنا ناممکن ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کےمطابق لبنان میں فلسطینی مہاجرین میں مجموعی طور پر آبادی کے مقابلے میں کورونا وائرس کےزیادہ خطرات سے دوچار ہےاور وہاں وائرس سے اموات کا امکان دیگر آبادی سے 3 گناہ زیادہ بڑھ گیاہے۔
رپورٹ میں ایک اندازےکے مطابق 207000 فلسطینی پناہ گزین لبنان میں گھروں سے بے دخل ہونے کے بعد یا اسرائیل کے 1948 کی تخلیق کے آس پاس موجود تنازعہ کے بعد رہائش پذیر ہیں، ایسے بے گھر افراد پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں جہاں سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے معاشرتی دوری ناممکن ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے کہا کہ لبنان فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں کوروناوائرس کےتقریبا5 5800 کیسز درج کیے گئے ہیں جن میں سے 200 افرادکی موت ہوگئی ہے۔
یہ ملک میں کورونا وائرس سےہونے والی مجموعی اموات کی 1٪ شرح کے مقابلے میں3 گناہ زیادہ ہے جس کے بعد اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہ ہوگا کہ لبنان میں کورونا کا نشانہ بننے کے بعد وفات پانے والے زیادہ تر فلسطینیوں کی صحت کے حالات پہلے ہی بدتر تھے جو کہ نا مناسب خوراک اور کیمپوں میں غربت کے باعث رہنے پر مجبور فلسطینیوں میں کورونا وائرس کو تیزی سے پھیلنے میں مدد گار ثآبت ہورہے ہیں ساتھ ہی معاشیبدحالی کے باعث روزگار کے لیے سخت حالات میں گھروں سے نکل کر کام کی تلاش میں جانے والے فلسطینی پناہ گزینوں میں اس وائرس کے لاحق ہونے کا زیادہ امکان ہے جو کہ ان میں بڑے پیمانے پر وبا سے متاثر ہونے کے باعث اموات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافے کا باعث بن رہا ہے۔