(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض ریاست اسرائیل اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ، اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف تجارتی جنگ کا آغاز کرتے ہوئے فلسطین کی زرعی اجناس ومصنوعات کی اردن کے راستے برآمد پر پابندی عاید کردی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر زراعت ریاض العطاری نے فلسطینی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ اسرائیلی سرحدی امور کے ڈائریکٹر نے تمام برآمدکنندگان اور متعلقہ فریقوں کو آگاہ کیا ہے کہ فلسطین کی تمام زرعی مصنوعات کی اردن کی سرحدی گذرگاہ کے راستے عالمی منڈی کو اتوار سے بھیجنے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس وقت نازک سیاسی صورت حال سے دوچار ہیں، ہم ان اقدامات کے نتیجے میں منفی اثرات کو مکمل طور پر سمجھتے ہیں لیکن میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ان اقدامات کے اسرائیلی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ ہمارے پاس بہت سے آپشنز موجود ہیں اور ہم مختلف اقدامات کرسکتے ہیں۔اسرائیل ہماری قومی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے جو بھی اقدامات کرے گا، ہم ان کا جواب دیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان1990ء کے عشرے میں اوسلو امن معاہدے پر دست خط کے بعد سے کشیدہ حالات کے باوجود تجارتی تعلقات برقرار رہے ہیں اور 2014ء میں امن مذاکرات کی معطلی کے باوجود ان کے درمیان زرعی اجناس اور مصنوعات کی تجارت جاری رہی ہے۔اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع مشرق اوسط امن منصوبے کے اعلان کے بعد سے دونوں فریقوں میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور مقبوضہ بیت المقدس ، دریائے اردن کے مغربی کنارے میں واقع مختلف شہروں اور غزہ کی پٹی میں تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں۔