(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بین الاقوامی صحافتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 12 فلسطینی صحافیوں کو صرف اس لیے حراست میں لیا کیونکہ وہ ‘صدی کی ڈیل ‘ کے خلاف نکالے جانے والے مظاہروں کی کوریج کر رہے تھے۔
گزشتہ روز بین الاقوامی صحافتی تنظیم ‘ رپورٹرز ود آؤٹ بائونڈریز’ کی جانب سے اری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے مقبوضہ فلسطین میں قابض صیہونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی صحافیوں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ مشرقی وسطیٰ امن منصوبے صدی کی ڈیل کے بعد سے فلسطینی صحافیوں پر تشدد اور انتقامی کارروائیوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، ایک ماہ کے دوران صیہونی فوج نے متعدد فلسطینی صحافیوں کو صرف اس لیئے گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنا یا کہ وہ صدی کی ڈیل کے خلاف نکالے جانے والے احتجاجی مظاہروں کی کوریج کررہے تھے ۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے پیش کردہ متنازع سنچری ڈیل منصوبے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے ساتھ ساتھ صحافیوںکو ان ریلیوںکی کوریج سے بھی روک رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے نہ صرف صحافیوں کو حراست میں لیا گیا بلکہ انہیں بری طرح مارا پیٹا گیا اور ایک درجن صحافی اسرائیلی فوج کے تشدد سے زخمی ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 28 جنوری 2020ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سنچری ڈیل منصوبے کے اعلان کے بعد اسرائیلی فوج اور پولیس نے 16 بار فلسطینی صحافیوںکو مظاہروں کی کوریج سے روکا۔اس دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے صحافیوں کو براہ راست آتشیں گولیوں، آنسو گیس کی شیلنگ اور دیگر پرتشدد ہتھکنڈے استعمال کیے۔
صحافیوںکو دھاتی گولیوں اور آنسوگیس کی شیلنگ سے نشانہ بنانے کے پانچ واقعات ریکارڈکیے گئے۔0رپورٹر ود آوئٹ بائونڈریز ی چیئرپرسن برائے مشرق وسطیٰ ساپرینا بینوی نے بتایا کہ فلسطینی صحافی صرف اپنا پیشہ وارانہ کام کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں اسرائیلی فوج کی طرف سے احتجاجی مظاہروںکی کوریج سے طاقت کے ذریعے روکا جا رہا ہے۔ اسرائیلی ریاست کی پالیسی کیے تحت فلسطین میں صحافی غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔