(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی وزیر اقتصادیات نے کہا ہے کہ ترکی فلسطین میں منظم صنعتی علاقے کو قائم کرتے ہوئے اسرائیل کی اجارہ داری کو ختم کر رہا ہے۔
فلسطینی وزیر اقتصادیات خالد الا اصیلی کا کہنا ہے کہ ترکی کی جانب سے مقبوبہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں میں منظم صنعتی علاقے کا قیام ان کے ملک کے اسرائیل پر انحصار میں کمی لانے کے سلسلے میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
مقبوضہ فلسطینی شہرجنین میں 1100ایکڑ رقبے پر ترکی، متحدہ امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے فراہم کردہ مالی اعانت سے قائم کیے جانے والے صنعتی علاقے کے اندر خوراک اور ٹیکسٹائل کارخانے لگائے جائینگے علاوہ ازیں یہاں پرموٹر گاڑیوں کی اسمگلنگ کی جائیگی۔
انہوں نے فلسطین کے حکمت عملی نقطہ نظر کے اسرائیلی معیشت سے مرحلہ وار علیحدگی اختیار کرنے پر مبنی ہونے پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ جینن میں تیار کی جانے والی مصنوعات اسرائیل سے درآمد کردہ مصنوعات کا متبادل ہوں گی جس کے بعد اسرائیل پر ہماراانحصار کم ہوتا جائےگا۔
ترکی کی یہ کوشش ترک عوام کی فلسطینی عوام سے محبت کی عکاس ہے اسی طرح فلسطین عوام اپنے دلوں میں ترکی کے لیے خاص مقام رکھتے ہیں اور ترکی کے اس اقدام کے نتیجے میں فلسطین میں اس سرمایہ کاری کی بدولت 5 ہزار افراد کو براہ راست اور 15 ہزار کو بلواسطہ روزگار فراہم ہو گا۔