(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) حکومت پاکستان مسئلہ فلسطین پر واضح موقف دے، وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کے مبہم بیانات قوم میں شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں، قائد اعظم محمد علی جناح نے فلسطین پر اسرائیل کے قیام کی مخالفت کی، وزیر خارجہ دو ریاستی حل کی حمایت کر رہے ہیں۔
کراچی ( )فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنماءوں بشمول سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی، سابق اراکین سندھ اسمبلی محفوظ یار خان ، میجر (ر) قمر عباس، جماعت اسلامی کے نائب امیر مسلم پرویز، جمعیت علماء پاکستان کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی، مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر زیدی، پاکستان مسلم لیگ نواز کے پیرزادہ ازہر علی ہمدانی، پاکستان پیپلز پارٹی کے ارشد نقوی،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما یونس بونیری،مسلم لیگ ق کے رہنما فیصل بلوچ، آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری، اتحاد اہلسنت پاکستان کے رہنما علامہ مسرور ہاشمی، پائیلر کے صدر کرامت علی، جعفریہ الائنس کے شبر رضا اور فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان پارلیمنٹ میں آ کر پوری قوم کو مسئلہ فلسطین سے متعلق حکومت کی واضح اور شفاف پالیسی سے آگاہ کریں۔
ان کاکہنا تھا کہ منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے خواجہ آصف کے نقطہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مسئلہ فلسطین سے متعلق دوریاستی حل کی بات پیش کر کے پوری قوم کو شک و شبہات میں مبتلا کر دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی حکومتی وزراء خفیہ اور چور دروازوں سے اسرائیل کی حمایت میں ملوث نظر آتے ہیں لیکن وزیر خارجہ کے قومی اسمبلی میں دو ریاست حل کے بیان کے بعد شکوک و شبہات یقین میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
رہنماؤں نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ کیا فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل نامی ریاست کا وجود تھاَ؟ اگر تھا تو پھر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے تحریک پاکستان کے دوران اسرائیل کی ریاست کے فلسطین پر قیام کو ناجائز اور غیر قانونی قرار کیوں دیا.
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے رہنماؤں کاکہنا تھا کہ کیا پاکستان تحریک انصاف اور اس کے رہنما قائد اعظم محمد علی جناح سے زیادہ با بصیرت ہو چکے ہیں۔، اگر آج پاکستان فلسطین کے مسئلہ سے رو گردانی کر لے اور اسرائیل کے ساتھ دوستی کر لے تو پھر کل ہم کشمیر کے مظلوموں کا حق کس منہ سے مانگیں گے؟۔
ان کاکہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قومی اسمبلی کی تقریر نے مزید شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، قیام پاکستان سے قبل اور قیام پاکستان کے بعد سے کبھی بھی بانیان پاکستان کی فلسطین پالیسی ایسی نہیں تھی جسے شاہ محمود قریشی نے بیان کیا ہے، فلسطین فاءونڈیشن پاکستان شاہ محمود قریشی کے دو ریاستی حل کی حمایت کے بیان کو مسترد کرتی ہے اور شدید الفاط میں مذمت کرتی ہے۔
فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے رہنماؤں نے قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کی جانب سے ایوان کی توجہ فلسطین پالیسی پر دلوانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے دو ٹوک اور واضح موقف کہ جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا خراج تحسین پیش کیا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ حکومتی اراکین فلسطین پالیسی پر شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان خود پوری قوم کو بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے بیانیہ کی تجدید کے ساتھ یقین دہانی کرائیں کہ پاکستان کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا اور فلسطین کی حمایت جاری رکھے گا۔
رہنماؤں کاکہنا تھا کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن اور اسرائیل ایک غاصب اور جعلی ریاست ہے تاہم دو ریاستی حل کی بات کرنا نہ صرف فلسطین کے ساتھ خیانت بلکہ قائد اعظم کے بیانیہ اور نظریہ پاکستان کی کھلی مخالفت ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ عرب ممالک پاکستان پر دباؤ دے کر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کروانا چاہتے ہیں جس پر قوم خاموش نہیں بیٹھے گی۔