(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قابض صیہونی ریاست کی جانب سے اپنے ہی وطن سے بے دخل کئے جانے والے فلسطینی پناہ گزین لبنان کے پناہ گزین کیمپ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جہاں نہ بجلی ہے اور نہ ہی پانی نہ گیس ہے اور نہ ہی کوئی روزگارکا بندوبست ہے حتیٰ کہ مرنے کے بعد قبر کیلئے زمین حاصل کرنے کیلئے بھی ایک تکلیف دہ مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔
لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ کیمپوں میں بسنے والے فلسطینیوں کی زندگی اور موت دونوں ہی مشکل ہو چکی ہیں، ان پناہ گزین کیمپوں میں دارالحکومت بیروت میںقائم ایک کیمپ کو ‘برج البراجنہ’کا نام دیا جاتا ہےجس میں فلسطینی پناہ گزینوں کو بنیادی انسانی ضروریات تک دستیاب نہیں ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی ایجنسی "اونروا’ کے مطابق برج البراجنہ کیمپ میں 16 ہزار فلسطینی آباد ہیں اور حالیہ عرصے کے دوران برج البراجنہ پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی پناہ گزیںوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ان پر عرصہ حیات مزید تنگ ہوگئی ہے۔
پورے پناہ گزین کیمپ کے لیے قبرستان کی جگہ صرف ایک سومربع میٹر رکھی گئی ہےجو ایک فٹ بال کا گراؤنڈ تھا جس کو 1982ء میں اسرائیل کی لبنان پر جارحیت کے دوران وہاں پر موجود فلسطینی پناہ گزینوں کو بھی حملوںکا نشانہ بنایا گیا۔ سنہ 1985 اور 1988ء کی جنگ میںبھی فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنی میتیں اسی جگہ دفن کرنے پرمجبور کیا گیا، اس کے بعد اس کیمپ کے مکینوں کو کئی بار کے مطالبات کے بعد ایک سو مربع میٹر کی جگہ الاٹ کی گئی جسے قبرستان کا درجہ دیا گیا۔
فلسطینی پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ وہ قبروں پر قبریں بنانے پرمجبور ہیں، قبرستان میں ایک اینچ جگہ بھی نہیں بچی، برج البراجنہ کیمپ کے مکینوںکا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں ان کے لیے اور بھی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔