(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی قانون دان اور اہم سماجی شخصیت خالد زبارقہ کو اس سے قبل بھی کئی مرتبہ ان کے سوشل میڈیا پراسرائیل مخالف تحریروں کی پاداش میں حراست میں لینے کے بعدزدو کوب کیا جاتا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس کے اللد شہر سے تعلق رکھنے والے فلسطینی قانون دان اور اہم سماجی شخصیت خالدزبارقہ کو ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ سے بےدخل کردیاگیا ہے۔ صہیونی حکام نے ایڈووکیٹ خالدزبارقہ کو القدس میں القشلہ پولیس مرکز منتقل کیا جہاں ان سے پوچھ گچھ کے بعد ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں ان پر ایک ہفتہ تک مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائدکردی گئی ہے
تفصیلات کے مطابق خالدزبارقہ کے خلاف اسرائیل کی انتقامی کارروائی کا یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ انہیں اس سے قبل بھی کئی مرتبہ ان کے سوشل میڈیا پراسرائیل مخالف تحریروں کی پاداش میں حراست میں لینے کے بعدزدو کوب کیا جاتا رہا ہے۔ خالد زبارقہ بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ رائد صلاح کے بھی وکیل ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ عرصے میں ہیونی ریاست کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے نمازیوں اور اہم شخصیات کے داخلے پر پابندیوں کی انتقامی کارروائیوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے