• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
بدھ 26 نومبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

فلسطینی اسیران کو جان سے مارنے کا خطرناک منصوبہ

قابض اسرائیلی کنیسٹ میں فلسطینی اسیران کو زہر کا ٹیکہ لگا کر سزائے موت دینے کی تجویز زیرِ غور ہے۔

جمعرات 20-11-2025
in خاص خبریں, صیہونیزم
0
فلسطینی اسیران کو جان سے مارنے کا خطرناک منصوبہ
0
SHARES
37
VIEWS

مقبوضہ بیت المقدس ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ

قابض اسرائیلی کنیسٹ کی قومی سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شدید تکرار بھڑک اٹھی جس میں پہلی بار اس مجوزہ قانون کی تفصیلات سامنے آئیں جو فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے سے متعلق ہے۔ ان تفصیلات میں زہر کا ٹیکہ لگا کر قتل کی شق بھی شامل ہے اور کسی بھی قسم کی اپیل یا سزا میں نرمی کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

کمیٹی کا یہ اجلاس اس قانون کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے لئے تیاری کے سلسلے میں بلایا گیا تھا تاہم اس کی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔ منظوری کے بعد یہ فیصلہ ایک نافذ العمل قانون بن جائے گا۔

کنیسٹ چینل نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اس شورش زدہ بحث کے مناظر جاری کیے جن میں وہ بنیادی نکات سامنے آئے جو انتہاپسند وزیر برائے قومی سکیورٹی ایتمار بن گویر کی جماعت ’’یہودی پاور‘‘ نے اس قانون کے لئے تیار کیے ہیں۔ ایتمار بن گویر ہی اس قانون کے بنیادی محرک سمجھے جا رہے ہیں۔

جماعت کی جانب سے پیش کیے گئے نکات کے مطابق قانون کا مقصد صرف ان افراد پر سزائے موت نافذ کرنا ہے جو ’’شناخت کی بنیاد پر‘‘ کسی یہودی کو قتل کریں چاہے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی ہو یا وہ موقع پر کیا گیا ہو۔

یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ پھانسی زہر کے ٹیکے سے دی جائے گی۔ مزید برآں یہ سزا صرف سادہ اکثریت سے نافذ ہو جائے گی اور اس کے بعد نہ سزا میں کمی ممکن ہوگی نہ اپیل کی اجازت ہوگی نہ کسی قسم کی معافی ملے گی۔

اجلاس کے دوران مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ اسرائیلی میڈیکل ایسوسی ایشن کے نمائندے کو اس وقت اجلاس سے زبردستی نکال دیا گیا جب انہوں نے ڈاکٹروں کو سزائے موت کے نفاذ میں شامل کرنے پر اعتراض اٹھایا۔ ان کے مطابق اسیران کو سزائے موت دینے کے عمل میں ڈاکٹروں کی شمولیت ’’ممنوع‘‘ ہے۔

اپنی باری پر بن گویر نے امید ظاہر کی کہ وہ آنے والے عام انتخابات سے پہلے اس نام نہاد ’’ سزائے موت ‘‘ کو منظور کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

یہ قانون سنہ 2022ء کے آخر میں بنائے گئے اس اتحاد کے معاہدوں کا حصہ ہے جو بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں لکیوڈ پارٹی اور بن گویر کی عوتسما یہودیت کے درمیان طے پایا تھا۔

مجوزہ قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو سزائے موت دی جا سکتی ہے اگر وہ جانتے بوجھتے یا لاپرواہی سے کسی یہودی شہری کی ہلاکت کا سبب بنے خواہ یہ عمل نسلی یا نظریاتی دشمنی پر مبنی ہو یا قابض اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کیا گیا ہو۔

Tags: Free PalestineGaza under attackHuman rights violationIsraeli aggressionWar crimes in Gazaاسرائیلی قبضہعالمی یکجہتیغزہ میں نسل کشیفلسطینی مزاحمتمسجد اقصیٰ
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.