(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ( سعودی ایم بی سی چینل کی جانب سے "ام ہارون” کے نام سے تیار کردہ ٹی وی سیریز جس کی آئندہ رمضان میں نشر کرنے کی تیاریاں جاری ہیں اور اس ٹی وی سیریز کے پروموشن کیلئے تیار کیئے جانے والے اشتہارجس میں صیہونی ریاست کے ساتھ ہمدری اور فلسطینیوں کی اسرائیل کے ساتھ جاری مزاحمت کی نفی دیکھائی گئی ہے اس ٹی وی سیریز کے پروموشن اشہتار کی فلسطین سمیت دیگر عرب ممالک میں مذمت کی جارہی ہے۔
بعض خلیجی عرب مُمالک کی جانب سےقابض صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے خلاف آئے روز طرح طرح کے حربے استعمال کیئے جارہےہیں ۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کےملکیتی ‘ایم بی سی’ چینل نے رواں سال ایک رمضان سیریز کے حوالے سے ‘ام ھارون’ نامی ایک نئی فلم ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد دراصل خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پرلانے کی کوشش کی گئی ہے۔
‘ام ھارون’ نامی فلم کی کہانی ایک یہودی خاتون کے گرد گھومتی ہےجس میں خطے کے یہودیوں کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے اور یہودیوں اور مسلمانوں کےدرمیان دوستی کے قصے بیان کئے گئے ہیں۔
اس ٹی وی سیریز میں یہودی مذہبی پیشواؤاں کے لباس، ان کے طریقہ عبادت، مسلمانوں اور یہودیوں کےدرمیان کشیدگی اور کشمکش پربھی بات کی گئی ہے۔
ٹی وی سریز میں نمایا کردار ادا کرنے والے اداکار حیات الفہد ہیں جو اس فلم کے پروڈکشن کے سربراہ بھی ہیں ان کے علاوہ ٹی وی سیریز کے دیگر فنکاروں میں محمد جابر، احمد الجسمی، فخریہ خمیس، سعاد علی، عبدالمحسن النمر، فاطمہ الصفی، محمد العلوی، فواد علی، روان الصایغ، فرح صراف اور آلاء الھندی شامل ہیں۔فلم کی کہانی علی اور محمد شمس نے تحریر کی ۔ فلم کے آغاز سے اختتام تک صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی اور تعلقات استوار کرنے کے لیے ترغیبات دی گئی ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ فلم ماہ صیام میں عرب چینلوں پر نشر کی جائے گی۔