(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کے سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ صہیونی دشمن کو ہرمحاذ پر صرف مزاحمت کے ذریعے شکست فاش سے دوچار کیا گیا ہے، صیہونی عقوبت خانوں میں بلا جواز قید فلسطینی بہن بھائیوں ، جوانوں ، ماؤں اور بزرگوں کی رہائی حماس کی اولین ترجیح ہے، فلسطین کی مکمل آزادی، حق واپسی اور پورے ارض فلسطین پر آزاد اور خود مختار فلسطینی ممکت کا قیام ہماری جدو جہد کا مرکز اور محور ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے غزہ میں حماس کے 32 ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف فلسطینی قوم کی تحریک میں عرب ممالک اور مسلم امہ کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، مسلح جہاد اور مزاحمت فلسطین کی صہیونی پنجوں سے آزادی کا بہترین اور موثر ہتھیار ہے، تاریخ گواہ ہے کہ صہیونی دشمن کو ہرمحاذ پر صرف مزاحمت کے ذریعے شکست فاش سے دوچار کیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حماس قومی وحدت، عرب ممالک اور عالم اسلام کی صفوں میں اتحاد کی سب سے بڑی داعی ہے اور اسے قومی مطالبات کے اہم عنوان کے طورپر اختیار کیا جائے گا۔ اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی بہن بھائیوں ، جوانوں ، ماؤں اور بزرگوں کی رہائی حماس کی اولین ترجیح ہے اور اس کے ہرسطح پر جدو جہد جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ حماس اسرائیل کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرنے کی کوششوں کے خلاف بھی موثر جدو جہد کرے گی۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ حماس کا ایجنڈا کسی سے مخفی نہیں۔ فلسطین کی مکمل آزادی، حق واپسی اور پورے ارض فلسطین پر آزاد اور خود مختار فلسطینی ممکت کا قیام ہماری جدو جہد کا مرکز اور محور ہے۔ جب تک ہمارے یہ تمام مطالبات پورے نہیں ہوتے اس وقت تک ہماری مساعی جاری رہیں گی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ حماس اسرائیل سے دوستی کرنے والوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ انہیں صہیونی دشمن سے دوستی کے لیے منہ کی کھانا پڑے گی۔حماس کا کہنا ہے کہ وہ قوم کے آئینی اور اصولی مطالبات پر کوئی سودے بازی نہیں کرے گی۔ حماس کی بتیس سالہ تاریخ میں جماعت نے ثابت کیا ہے کہ حماس پورے فلسطین کی آزادی، قومی خود مختار اور فلسطینی قوم میں وحدت کا علم لہرائے ہوئے ہے۔