(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض صیہونی ریاست کی جانب سے عائد کردہ طویل اور غیر قانونی معاشی بندش کے باعث غزہ کے بیس لاکھ سے زائد شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے ، غزہ میں 6 لاکھ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ غیر قانونی محاصرے اور معاشی ناکہ بندی کے باعث محصور شہر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہوگئی ہے۔
معاشی ناکہ بندی کے باعث نا تو کوئی غزہ میں باآسانی آسکتا ہے اور نا ہی کوئی باہرجاسکتا ہے جس کے نتیجے میں کوروبار زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے ، غزہ میں ایک انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم المیزان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ معاشی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کی دسیوں فیکٹریاں اور کارخانے بند ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ 70 ہزار کے قریب فلسطینی بے روز گار ہوگئے ہیں ۔
فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کےلیئے قائم کردہ ادارہ اونروا کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے ادارے کو دیئے جانے والے فنڈ میں غیر معمولی کمی نے صورتحال کو مزید تشویشناک کردیا ہے ۔
اونروا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر ادارے کو مئی کے آغاز تک فنڈ فراہم نہیں کئے گئے تو ادارے کا آپریشن جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا ۔