(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) یورومیڈیٹرین ہیومن رائٹس مانیٹر نے منگل کے روز رپورٹ دی کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی قابض فوج نے اپنی وحشیانہ فضائی بمباری کے دوران کم از کم 150 معصوم فلسطینی بچوں کو شہید کر دیا ہے۔ یہ بمباری غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے تسلسل میں کی گئی ہے۔
مانیٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ غاصب صیہونی فوج کے فضائی حملوں میں "150 بچے اور بڑی تعداد میں خواتین” شہید ہو چکی ہیں۔ اسی روز، غزہ کی وزارت صحت نے تصدیق کی کہ غاصب صیہونی ریاست کے حملوں کے نتیجے میں کم از کم 404 فلسطینی شہید اور 562 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ یہ حملے فجر سے مسلسل جاری ہیں۔
مانیٹر کے مطابق، غاصب صیہونی فوج نے "سینکڑوں فضائی حملے کیے، جن میں رہائشی مکانات، پناہ گاہیں اور بےگھر افراد کے خیمے نشانہ بنائے گئے”۔
مانیٹر نے واضح کیا کہ ان حملوں کا مقصد "اجتماعی قتل عام” ہے، جس کی نیت صاف ظاہر ہوتی ہے۔ کئی مقامات پر قابض ریاست نے مکمل خاندانوں کو ختم کر دیا، جن میں والدین، بچے، دادا، دادی اور پوتے شامل تھے۔
مانیٹر نے بین الاقوامی برادری کی خاموشی کو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو مزید نسل کشی جاری رکھنے کا "عملاً اختیار دینے” کے مترادف قرار دیا۔ اس خاموشی کے باعث قابض ریاست کو حوصلہ ملا کہ وہ بڑے پیمانے پر قتل عام کرے اور غزہ میں زندگی کی بنیادی سہولیات کو مکمل طور پر تباہ کر دے۔
مانیٹر نے قابض ریاست کی ان کوششوں کی مذمت کی، جن کے تحت وہ اپنی جنگی جرائم کو "عسکری ضرورت” یا "سیکیورٹی وجوہات” کا لبادہ پہنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ درحقیقت ایک کھلی دھوکہ دہی ہے، جس کا مقصد نسل کشی کے جرم پر پردہ ڈالنا ہے۔
مانیٹر نے خبردار کیا کہ صیہونی ریاست کے بہانوں کو قبول کرنا ناقابل قبول ہے، کیونکہ یہ "اجتماعی قتل، جبری فاقہ کشی، بنیادی ضروریات سے محرومی، اور غزہ کے بنیادی ڈھانچے کی مکمل تباہی” جیسے جرائم کو قانونی جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے، جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں شمار ہوتے ہیں۔