غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جُمعہ کے روز غزہ میں اسرائیلی سرحد کے قریب ’’حق واپسی‘‘ مظاہرے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک 15 سالہ فلسطینی لڑکا شہید اور 66 مظاہرین زخمی ہوگئے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ مشرقی جبالیا میں فلسطینیوں نے جمعہ کے بعد حق واپسی اور انسداد ناکہ بندی غزہ کے لیے جلوس نکالا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر براہ راست فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک 15 سالہ فلسطینی میسرہ موسیٰ ابو شلوف شہید ہوگیا۔
ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے ایک امدادی کارکن سمیت 66 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز غزہ اور اسرائیل کی سرحد کے قریب ہونے والے مظاہرے میں ہزاروں فلسطینیوں نے حصہ لیا مگر اس بار ماضی کے جلوسوں کی نسبت تشدد کا عنصر کم دیکھا گیا۔
ادھر غزہ میں حق واپسی مارچ کی انتظامیہ نے غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے اور فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں 70 سال قبل جن فلسطینی علاقوں سے بے دخل کیا گیا ان میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دی جائے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کے روز غزہ کی سرحد پر 4700 فلسطینیوں نے مختلف مقامات پر مظاہرے کیے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں نے کئی مقامات پر سرحدی باڑ عبور کرنے کی کوشش کے ساتھ فوج پر سنگ باری کی۔