روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
فلسطینی سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نیٹ ورک نے عالمی انسانی و حقوق کے اداروں اور دنیا بھرکے ممالک سے مطالبہ کیا کہ غزہ کو "انسانی آفت کا علاقہ” قرار دیا جائے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، ساتھ ہی غزہ پر عائد محاصرہ اٹھایا جائے۔
نیٹ ورک نے انسانی ہنگامی اپیل جاری کی تاکہ ہزاروں پناہ گزین جو بارش اور سیلاب کے باعث اپنے خیمے اور عارضی قیام کے مراکز کھو چکے ہیں، بچائے جائیں۔ یہ صورتحال اس موسمی نظام کے باعث پیدا ہوئی ہے جو گذشتہ روز کی صبح سے فلسطینی علاقوں کو متاثر کر رہا ہے اور جس نے زندگی کے مختلف شعبوں میں وسیع نقصانات کیے ہیں، خاص طور پر عارضی پناہ گزینوں کے علاقوں میں۔
نیٹ ورک نے زور دیا کہ خیمے اور ضروری اشیاء فوری طور پر داخل کی جائیں تاکہ پناہ گزین مراکز کی بحالی ممکن ہو سکے، نیز فوری طور پر غذائی و امدادی اشیاء فراہم کی جائیں۔ اس کے علاوہ، شہری دفاع، صحت کے شعبے اور عالمی و مقامی تنظیموں کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے کی اجازت دی جائے اور بنیادی اشیاء کی داخلے پر قابض اسرائیل کی پابندیاں ختم کی جائیں۔
نیٹ ورک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حالیہ بین الاقوامی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کے 90 فیصد سے زیادہ رہائشی غذائی قلت کا شکار ہیں، جس کی بنیادی وجہ خوراک کی شدید کمی، پینے کے پانی کی قلت اور بنیادی زندگی کے وسائل کا انہدام ہے، جبکہ قابض اسرائیل کے مسلسل حملے اور روزانہ کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔
اسی تناظر میں ایک یہودی تنظیم "جیوش وائس ” نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں سیز فائر کے معاہدے کی 44 دنوں میں 500 بار خلاف ورزی کی اور کہا کہ "نسل کشی” جاری ہے، حالانکہ جنگ بندی سنہ نو اکتوبرکو نافذ ہوئی تھی۔ علاوہ ازیں غزہ میں حکومتی میڈیا آفس نے گذشتہ ہفتے تصدیق کی کہ 497 بار قابض اسرائیل نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
سات اکتوبر 2023ء سے غزہ میں قابض اسرائیل کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں، جنہیں فلسطینی اور عالمی اداروں نے نسل کشی قرار دیا ہے۔ ان کارروائیوں میں قتل، بھوک، تباہی، بے دخلی اور گرفتاری شامل ہیں، جبکہ بین الاقوامی اپیلیں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات نظر انداز کیے گئے ہیں۔
مقامی ڈیٹا کے مطابق صہیونی جارحیت کے نتیجے میں 239 ہزار سے زیادہ افراد شہید یا زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، نیز 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں پناہ گزین سخت قحط کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ غزہ کے بیشتر شہروں اور علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔