غزہ ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
غزہ کی پٹی میں محکمہ انسداد منشیات کی پولیس نے اتوار کے روز جنوبی غزہ کے علاقے الزيتون میں ایک کامیاب چھاپہ مار کارروائی کے دوران منشیات کی بڑی مقدار برآمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ کارروائی معاشرتی سکیورٹی کو مضبوط بنانے اور منشیات کے پھیلاؤ کے خلاف جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
پولیس نے اپنے بیان میں بتایا کہ کارروائی خفیہ اطلاعات اور دقیق تحقیقات کی بنیاد پر کی گئی جن میں بتایا گیا تھا کہ علاقے میں ایک مشتبہ شخص کے گھر میں منشیات موجود ہیں۔ چھاپے کے دوران گھر کی تلاشی لی گئی جس میں 21 فرش چرس، 317 نشہ آور گولیاں جن کا نام روتانا ہے اور پانچ پودے بانگو کے برآمد کیے گئے۔
پولیس کے مطابق گھر سے ایک کلاشنکوف رائفل، گولیوں کی مقدار اور ایک رقم بھی برآمد ہوئی جس کی مالیت ظاہر نہیں کی گئی۔
انسداد منشیات کے ادارے نے وضاحت کی کہ موقع پر موجود دو مشتبہ افراد (ا ش) اور (س ش) کو حراست میں لے لیا گیا اور تمام برآمد شدہ مواد کے ساتھ انہیں قانونی کارروائی کے لیے متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ یہ کارروائی ان مسلسل سکیورٹی اقدامات کا حصہ ہے جو منشیات فروشوں اور ان کے نیٹ ورک کا پیچھا کرنے کیلئے کی جا رہی ہیں، تاکہ فلسطینی معاشرے کو اس گھمبیر اور تباہ کن آفت سے محفوظ رکھا جا سکے۔
غزہ میں انسداد منشیات کے ادارے کو بڑے چیلنج درپیش ہیں۔ تازہ رپورٹس کے مطابق غزہ میں روزانہ اتنی منشیات اسمگل کی جا رہی ہیں جتنی جنگ سے قبل دو برسوں میں ہوتی تھیں۔ یہ سب قابض اسرائیل کی اس منظم کوشش کے تحت ہو رہا ہے جس کا مقصد منشیات کو بطور ہتھیار استعمال کر کے فلسطینی معاشرے کو اندر سے توڑنا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں نئی اور انتہائی خطرناک نشہ آور اشیا کی اسمگلنگ میں اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف سکیورٹی ادارے اپنی آپریشنل صلاحیتوں اور بنیادی ڈھانچے پر مسلسل صہیونی حملوں کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
حال ہی میں غزہ کی حکومت نے بھی انکشاف کیا تھا کہ امدادی آٹے کے تھیلوں میں نشہ آور گولیاں چھپائی گئی تھیں، جسے حکومت نے فلسطینی معاشرتی ساخت کو نقصان پہنچانے والی ایک نرم مگر خطرناک جنگی کارروائی قرار دیا۔
دوسری جانب فلسطینی پولیس کی پہلے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ غزہ کے منشیات فروشوں کو نشہ آور مواد بین الاقوامی اسمگلروں کی طرف سے مفت فراہم کیا جاتا ہے، تاکہ فروخت کے بعد اس کی قیمت ادا کی جائے۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی تاحال اس صہیونی جنگ کے آثار سے نبرد آزما ہے جو 7 اکتوبر سنہ2023 کو شروع ہوئی اور جس کے نتیجے میں 2 لاکھ 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ غزہ کے بیشتر علاقوں میں ہمہ گیر تباہی پھیلی۔
اسی دوران 9 اکتوبر سنہ2023 کو امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان ترکیہ، مصر اور قطر کی شراکت اور امریکی نگرانی میں شرم الشیخ میں ہونے والی بالواسطہ بات چیت کے نتیجے میں ایک عبوری معاہدہ طے پا گیا ہے۔