(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں واقع ناصر میڈیکل کمپلیکس جمعہ کی شام اس وقت ایک المناک منظر کا گواہ بنا جب ایک فلسطینی خاتون ڈاکٹر کے نو بچے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے فضائی حملے میں شہید کر دیے گئے۔ متاثرہ ڈاکٹر، علاء النجر، ناصر سرکاری اسپتال میں ماہر اطفال کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ، طبی عملے اور عینی شاہدین کے مطابق ڈاکٹر علاء النجر کے گھر کو نشانہ بناتے ہوئے غیر قانونی صیہونی ریاست کے جنگی طیاروں نے بمباری کی، جس کے نتیجے میں ان کے نو بچے شہید جبکہ شوہر اور دسویں بچہ شدید زخمی ہو گئے۔ دونوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں بچے کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جب ڈاکٹر علاء النجر کو اسپتال میں اپنے شہید بچوں کی لاشیں دکھائی گئیں تو وہ صدمے سے نڈھال ہو گئیں اور بےقابو ہو کر زار و قطار رونے لگیں۔ ان کی ذہنی و جسمانی کیفیت کو دیکھ کر اسپتال کا ہر عملہ افسردہ ہو گیا اور ہر ممکن کوشش کے باوجود انہیں سنبھالنا مشکل ہو گیا۔
غزہ میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر منیر البرش کے مطابق شہید ہونے والے بچوں کے نام یحییٰ، راکان، رسلان، جبران، حوا، رفان، سیدین، لقمان، اور سدرہ، جبکہ دسویں بچہ شدید زخمی حالت میں زیر علاج ہے۔
ناصر میڈیکل کمپلیکس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر علاء النجر کے گھر پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی مجرمانہ بمباری نے "ایک انتہائی تکلیف دہ اور ناقابل بیان انسانی المیے کو جنم دیا ہے۔” اسپتال انتظامیہ کے مطابق یہ واقعہ نہ صرف طبی برادری کے لیے صدمہ ہے بلکہ پوری فلسطینی قوم کے دل میں ایک اور گہرا زخم ہے۔
یہ افسوسناک سانحہ غزہ پر جاری صیہونی حملوں کی ایک تازہ مثال ہے، جس میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہری، بالخصوص خواتین اور بچے، شہید ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی اس انسانی المیے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔