(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے ماہرین نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تمام انسانی امداد معطل کرنے کے فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے عام شہریوں کے خلاف بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جنگی کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ حملے تیز کرنے اور "جہنم کے دروازے کھولنے” کی دھمکیاں دیں۔
جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں
اقوام متحدہ کے ماہرین نے بیان میں کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف انتہائی ظالمانہ ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور قابض قوت، اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ غزہ کے شہریوں کے لیے خوراک، طبی امداد اور دیگر ضروری اشیاء کی دستیابی یقینی بنائے۔
ماہرین نے نشاندہی کی کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے جان بوجھ کر طبی سہولیات، جن میں تولیدی صحت سے متعلق خدمات اور معذور افراد کے لیے معاون آلات شامل ہیں، کی فراہمی روکی ہے، جو کہ انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات روما اسٹیچوٹ کے تحت جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
جنگ بندی کے باوجود قتل عام جاری
اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق، 19 جنوری سے نافذ جنگ بندی کے بعد بھی غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج نے غزہ میں کم از کم 100 فلسطینیوں کو شہید کیا، جس سے مجموعی شہادتوں کی تعداد 48,400 سے تجاوز کر گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی ریاست نے غزہ پر مسلسل بمباری اور محاصرے کے ذریعے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کو یکطرفہ طور پر تبدیل کردیا ہے۔
عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل
ماہرین نے جنگ بندی کے ضامن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کرکے معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
انہوں نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ اگر اس بربریت کو نہ روکا گیا تو پوری دنیا میں بدامنی اور ناانصافی کی طوفان برپا ہو سکتا ہے۔
صیہونی انتہا پسند حکومت کی درندگی
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیتسلئیل سموتریچ نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی دشمنی کا کھل کر اظہار کرتے ہوئے غزہ پر مزید ظلم و ستم بڑھانے کے احکامات دیے۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے ختم ہوتے ہی، صیہونی حکومت نے چند ہی گھنٹوں میں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی روک دی۔
قتل عام اور تباہی
اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نسل کشی میں اب تک 48,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ کا وسیع علاقہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔