(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ)اسرائیلی دہشتگردی کے بعد غزہ ایک تباہ حال کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے جہاں بنیادی ضروریات ختم ہوچکی ہیں، غزہ کے تباہ حال اسپتالوں میں آکسیجن کی شدید قلت ہے۔
غزہ میں وزارت صحت نے صیہونی دہشتگردی کے باعث پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال سے خبردار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی غزہ پر نسل کشی کی کارروائیوں کے نتیجے میں آکسیجن کی شدید کمی کا سامنا ہے، جس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور یہ مریضوں اور زخمیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات میں ڈال سکتا ہے۔
وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی فوج نے غزہ میں آکسیجن پیدا کرنے والے 10 مرکزی اسٹیشنوں کو تباہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے اسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی میں شدید کمی آ گئی ہے۔
وزارت صحت کے اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری بسام الحمادین نے ایک بیان میں کہا، "صحت کے نظام کی منظم تباہی کی وجہ سے غزہ کے اسپتال انتہائی مشکل انسانی حالات کا سامنا کر رہے ہیں، خاص طور پر آکسیجن پیدا کرنے والے اسٹیشنوں کی تباہی نے پھیپھڑوں اور سانس کے مسائل سے دوچار مریضوں کی حالت کو مزید بگاڑ دیا ہے۔” انہوں نے کہا کہ آکسیجن کی کمی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ مریضوں اور زخمیوں کی جان بچانے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
الحمادین نے مزید کہا کہ غزہ کے جنوب سے شمال کی طرف نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی نے حالات کو اور پیچیدہ کر دیا ہے، جس کے باعث اسپتالوں اور صحت کی سہولیات پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کی درخواست کی تاکہ صیہونی ریاست پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ آکسیجن اسٹیشنوں میں داخلے کی اجازت دے اور صحت کی سہولیات میں آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023ء سے لے کر اب تک اسرائیل نے غزہ کے 38 اسپتالوں میں سے 34 کو تباہ کر دیا ہے، جن میں سرکاری اور پرائیویٹ اسپتال دونوں شامل ہیں۔ صرف 4 اسپتال محدود صلاحیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، صیہونی افواج کی بمباری کے نتیجے میں 162 دیگر طبی سہولتیں بھی تباہ ہو گئی ہیں اور 80 صحت کے مراکز مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔
وزارت صحت نے اسرائیل کی جانب سے آکسیجن پیدا کرنے والے اسٹیشنوں کے ساتھ ساتھ دیگر طبی سہولتوں کو نشانہ بنانے کے سنگین نتائج پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس سے غزہ کے صحت کے نظام پر شدید دباؤ پڑا ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہو چکا ہے، اور اس کے حل کے لیے بین الاقوامی برادری کی فوری مداخلت کی ضرورت ہے تاکہ متاثرہ افراد کی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔