(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی وزیردفاع کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کی صورت میں اردن کے ساتھ تعلقات سنجیدہ نوعیت تک خراب ہوسکتے ہیں اور اسرائیل کیلئے نئے محاذ کھولنا عقلمدانہ سوچ کی عکاسی نہیں کرتا۔
عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو اور ان کی حکومتی اتحادی بلیو وائٹ پارٹی کے سربراہ وزیر دفاع اور متبادل وزیراعظم بینی گینٹز ، وزیر خارجی امور گابی اشکنزئی اور اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کا چار گھنٹے طویل اجلاس ہواجس میں بین گینٹز اور اشکنزئی نے غرب اردن کے الحاق کے منصوبے کی مخالفت کی اور کہا اس اعلان پرعمل درآمد کی صورت میں اسرائیل کو خطے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خود مختاری کے منصوبے پر مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے الحاق کا منصوبہ متنازع ہے اور اس پرعمل درآمد سے قبل اس کے تمام مضمرات کو سامنے رکھنا چاہیے۔
عبرانی اخبار کے مطابق امریکی سفیر نے نیتن یاھو اور بینی گینٹز کے درمیان مصالحت کرانے کی کوشش کی اور انہیں کسی ایک موقف پر متحد ہونے کے لیے زور دیا تاہم الحاق کے معاملے میں وہ نیتن یاھو کے ساتھ متفق نہیں ہو سکے اور اس حوالے سے دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔