(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کے اہم عہدیدار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت پر زور دینے والے فلسطینی قوم کو بتائیں کہ صیہونی ریاست کے ساتھ مذاکرات کا کیا فائدہ ہوا ہے؟ صیہونی دشمن نے ماضی میں فلسطینی قوم کو دھوکہ دیا اور آئندہ بھی وہ اسی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
فلسطین کے سابق وزیر برائے امور اسیران اور اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر عہدیدار وصفی قبہا نے اپنے ایک انٹرویو میں قابض صیوہنی ریاست کے غرب اردن ، وادی اردن اور بحر مردار کے علاقوں پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری کے اعلانات پر سخت تنقید کرتےہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضے کا اعلان صہیونی ریاست کے ساتھ امن مذاکرات کا ڈھونگ رچانے والوں کے لیے واضح اعلان ہے کہ ان کی تمام کوششیں بے کار ثابت ہوئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں کا اسرائیل سے الحاق نام نہاد امن منصوبے کو قبر میں اتارنے کے مترادف سمجھا جائے گا انھوں نے کہا کہ غرب اردن پر اسرائیلی ریاس کا قبضہ مسجد ابراہیمی کو اپنی تحویل میں لینے اور مسلمانوں کو اس مقدس مقام سے محروم کرنے کی گھنائونی سازش ہے وہ تمام عناصر اور لیڈر جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت پر زور دیتے رہے ہیں آج فلسطینی قوم کو بتائیں کہ ان کے مذاکرات کا کیا فایدہ ہوا ہے۔ اسرائیلی دشمن نے ماضی میں فلسطینی قوم کو دھوکہ دیا اور آئندہ بھی وہ اسی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کی توسیع کے عمل میں امریکا بھی برابرکا شریک مجرم ہے۔