(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل نے امارات،بحرین اور سوڈان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کو فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے اور بدترین غداری سے تعبیر کیا ہے۔
1987 میں پہلی انتفاضہ کی 33 ویں سالگرہ کے موقع پر لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منعقدہ مزاحمتی علماء کی بین الاقوامی تنظیم کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں سے انحراف اور عجلت میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا اعلان فلسطینی قوم کے لیے کسی بھی فائدے کا باعث نہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام سے اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنی بالادستی اور غاصبانہ قبضے کو مسلط کرنے کا نیا موقع ملے گا۔
زیاد النخالہ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرکے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے والے خلیجی اوردوسرے عرب حکمرانوں کی راہ آسان کردی ہے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے بجائے قومی مفاہمتی عمل کو آگے بڑھائے۔ انہوںنے متحدہ عرب امارات،بحرین اور سوڈان کی طرف سےاسرائیل کو تسلیم کرنے کو فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والےممالک صہیونی ریاست کے جنگی جرائم پر اتنے خاموش کیوں ہیں۔
زیاد النخالہ کا کہنا تھا کہ عرب اور خلیجی ریاستوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے نتیجے میں عرب اقوام کے بنیادی اصولوں، معیارات اور قدروں کو پامال کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عرب حکمرانوں نے چودہ صدیوں پر محیط اسلامی اور عرب روایات کو پامال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی سرپرستی میں صہیونی پروگرام کے خلیجی ریاستوں تک وسعت اختیار کرنے کو اسلام اور اسلامی تاریخ کے خلاف قرار دیا۔