(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عالمی ادارہ صحت نے اسرائیل میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کے بارےس میں "خدشات” ظاہر کیے تھے ، اسرائیل کے زیرانتظام علاقوں میں جہاں ویکسین فراہم کی ہے ان میں فلسطینی شام نہیں ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قابض صیہونی ریاست کے ایک حکومتی کے عہدیدار نے خبر رساں ادارے "رائیٹرز” اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ صیہونی ریاست کی وزارت صحت نے فلسطینی باشندوں کیلئے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی درآمد کی منظوری دی ہے اور فلسطینی اتھارٹی کو آج منگل کو کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے تیار کی گئی”سپوٹنک وی” ویکسین کے 5000 یونٹوں کی پہلی کھیپ فراہم کردی گئی ہے جس کو فلسطینی اتھارٹی کا نمائندہ اردن کے راستے یہ کھیپ مقبوضہ مغربی کنارے لائے گا۔
مقبوضہ فلسطین میں عالمی صحت کے دفتر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جیرالڈ راکنس شیب نے ‘ایسوسی ایٹ پریس’ کو بتایا کہ ہمیں فلسطینی علاقوں میں ویکسین کی غیرمتوازن تقسیم اور ویکسین تک یکساں رسائی کی عدم فراہمی کے خدشات کا ملاحظہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد تمام آبادی میں ویکسین کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانا ہے، فلسطینی اتھارٹی نے ویکسین کی فراہمی کے معاملے میں فلسطینیوں سے امتیازی سلوک کرنے اور "نسل پرستی” کا الزام عائد کیا ہے لیکن رام اللہ اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کو ویکسین کے معاملے میں باقاعدہ درخواست پیش نہیں کی گئی تھی۔ اس سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت کے پروگرام اور نجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کے ذریعے خود ہی ویکسین کے حصول کی کوشش کرے گی۔