(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ارض مقدس کی آزادی کی جدوجہد کرنے کے جرم میں اپنی زندگی کے 28 سال صیہونی زندانوں میں گزارنے والے دو سگے فلسطینی بھائی قید کے 29 ویں سال میں داخل ہوگئے ہیں۔
26 فروری 1992ء کو غیر قانونی آباد کاروں پر حملے کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والے شمالی فلسطین کے علاقے المشیرفہ کے رہائشی 54 سالہ ابراہیم اور 51 سالہ محمد پرآج تک صیہونی عدالتوں میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا جاسکا ہے تاہم اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے انھیں رہا کرنے کی تمام درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں
دونوں فلسطینی بھائی اپنا جرم ثابت ہوئے بغیر اپنی زندگی کی 28 بہاریں صہیونی عقوبت خانوں کی تاریک کوٹھڑیوں میں گذار چکے ہیں لیکن صیہونی ریاست کے سامنے بے بسی کا اظہار نہیں کیا دوران حراست محمد نے اسرائیلی جیل ہی میں ایم اے کیا ہےاس کے علاوہ قید ہی کے دوران چار کتابوں کے مصنف بھی بن گئے ان کے بھائی ابراہیم نے بھی جیل میں ایک کتاب لکھ ڈالی ۔
واضح رہے کہ ان دونوں بھائیوں کو صہیونی فوج نے فلسطینی اتھارٹی کے قیام اور اوسلو معاہدے سے قبل حراست میں لیا تھا، دونوں اسیران کو مارچ 2014ء میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ جذبہ خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا کرنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر بعد میں صہیونی فوج نے انہیں رہا کرنے سےا نکار کردیا