(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسیر کی والدہ کہتی ہی کہ صیہونی جیل حکام نے میرے بیٹے کو بہن بھائیوں کی شادیوں کے ساتھ ساتھ والد کے جنازے میں شرکت کرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔
مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشی 35 سالہ محمد عباد العيسہ کو صیہونی فوج نے سنہ 2001 میں قابض صیہونی فوج کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں مزاحمت کاروں کو معاونت فراہم کرنے کے الزام میں ان کے گھر سے ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران گرفتار کرکے صیہونی فوجی عدالت میں ان کا مقدمہ چلایا گیا جہاں ناکافی ثبوت کے باوجود ان کو 25 سال قید کی سزا سنائی گئی ۔
محمد عباد العيسہ کی والدہ لیلیٰ عباد نے مقامی فلسطینی میڈیا ہاؤس کو دیئےگئے اپنے انٹر ویو میں کہا ہے کہ صیہونی ریاست فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کررہی ہے ، انھوں نے کہا کہ عدالت میں ناکافی ثبوت کے باوجود 25 سال کی سزا غیر انسانی ، انتقامی اور نسل پرستانہ اقدام ہے ۔
لیلیٰ عباد نے بتایا کہ صیہونی جیل حکام نے محمد عباد العيسہ کو اپنے بہن بھائیوں کی شادیوں میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی حتیٰ کہ انھیں والد کے جنازے میں بھی شریک نہیں ہونے دیا گیا جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے ۔