(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی جیل میں غذائی قلت اور صیہونی فوج کی مجرمانہ غفلت کے باعث شہید ہونے والے فلسطینی أنيس محمود محمد دولہ کا جسد خاکی چالیس سال گزرجانے کے باوجود آج تک لواحقین کے حوالے نہیں کیا گیا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے شہر قلقیلہ کے رہائشی أنيس محمود محمد دولہ فلسطینی آزادی کے سپاہی تھے جو 1970 میں اردنی سرحد کو عبورکرکے فلسطین میں داخل ہورہے تھے اس دوران ان کا سامناہ اسرائیلی فوج سے ہوگیا ، اسلحہ کی کمی کے باعث أنيس محمود محمد دولہ شدید زخمی حالت میں صیہونی فوج کے ہاتھوں گرفتارہوئے اور عسقلان جیل میں قید کردیئے گئے۔
دس سال صیہونی زندان میں بدترین تشدد کا سامنا کرنے کے باعث سنگین نوعیت کی بیماریوں کا شکار ہوئے اور 31 اگست 1980 میں صیہونی جیل حکام کی مجرمانہ غفلت کے باعث شہید ہوئے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کے حوصلوں کو توڑنے کیلئے أنيس محمود محمد دولہ کو عبرت کا نشان بنانے کی کوشش کی گئی اور اس ضمن میں ان کے جسد خاکی کو تاحال لواحقین کے حوالے نہیں کیا گیا ہے ، أنيس محمود محمد دولہ کا جسد خاکی گذشتہ چالیس سال سے صیہونی ریاست کے قبضے میں ہے تاہم یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ صیہونی ریاست کی اس گھناؤنے جرم کے باوجود اب تک سیکڑوں فلسطینی قابض فوج سے آزادی کی جنگ لڑتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں ، اسرائیل کے اس مجرمانہ اقدام نے فلسطینیوں کے حوصلے توڑنے میں زرہ برابر بھی کامیابی حاصل نہیں کی ۔