(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی آبادکاروں نے یہودی مذہبی عبادات کیلئے مسجد اقصیٰ کے دروازے کھولنے کیلئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ کرونا کی وجہ سے مسجد اقصیٰ میں عبادت کی ادائی پرپابندی ختم کرائے اور مسجد اقصیٰ کے دروازے کھولنے کی اجازت دی جائے۔
صیہونی ریاست میں یہودیوں کی مذہبی سرگرمیوں کی اطلاعات فراہم کرنے والی ویب سائٹ’ کیبا’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ کرونا کی وجہ سے مسجد اقصیٰ میں عبادت کی ادائی پرپابندی ختم کرائے اور مسجد اقصیٰ کے دروازے کھولنے کی اجازت دی جائے۔
یہ درخواست مسجد اقصیٰ کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے سرگرم یہودی تنظیموں کے گروپ’اتحاد تنظیمات ہیکل’ کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔
عبرانی ویب سائٹ کے مطابق یہودی تنظیموں کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے ان پر مسجد اقصیٰ میں عبادت کی ادائی پرپابندی عاید کی گئی ہے۔ اس پابندی کے نتیجے میں یہودی آباد کار تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی سے محروم ہیں۔
اس درخواست کی روشنی میں اسرائیلی سپریم کورٹ نے صہیونی حکومت کو جواب داخل کرنے کے لیے پانچ دن کا وقت دیا ہے اور استفسار کیا ہے کہ کیا اسرائیل اور اردن کی حکومتوں کے درمیان مسجد اقصیٰ کی بندش کا کوئی خفیہ سمجھوتا طے پایا ہے جس کی روشنی میں مسجد اقصیٰ کو بند کیا گیا ہے؟۔عبرانی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی عدالت کی خاتون جج ڈاوونی باراک ایریز نے انتہا پسند اسرائیلی وکیل اور سیاسی لیڈر ایتمار بن گیفیر، ارنون سیگل اور یہودیا عتزیون کی مدعیت میں دائر درخاست پر حکومت سے پانچ دن میں جواب طلب کیا ہے۔