(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)صہیونی بحریہ کی جانب سے فلسطینی ماہی گیروں کی کھلے سمندر میں مچھلیوں کے شکار کے دوران گرفتاریاں اوران پر حملوں کا مقصد فلسطینیوں کے ذریعے معاش کو مشکل بنانے کے علاوہ انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر اذیتیں دینا ہے۔
اطلاعات کے مطابق غاصب صہیونی بحری فوج نے آج صبح مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کی پٹی کے شمال میں بحر السودانیہ میں فلسطینی ماہی گیروں پر اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد چار ماہی گیروں کو حراست میں جبکہ متعدد کو زخمی کردیا ۔
صہیونی فوج فوج نے فلسطینی ماہی گیروں پر اس وقت ربڑ کی گولیوں سے فائرنگ کی جب وہ اسرائیل ہی کی جانب سے متعین کردہ سمندری حدود میں مچھیلوں کے شکار میں مصروف تھے ۔
واضح رہے کہ صیہونی ریاست اسرائیل اور فلسطین اتھارٹی کے درمیان 1993 میں اوسلو میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت فلسطینیوں کو تیس ناٹیکل مائیل کے اندر رہتے ہوئے مچھلیاں پکڑنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم بعد میں اسرائیل نے اپنے ہی معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے فلسطینیوں کے لئے سمندری حدود کو کم کرکے 10 ناٹیکل مائیل کیا اور پھر اس کے بعد سمندری حدود کو مزید کم کرکے تین ناٹیکل مائیل کردیا جبکہ اس حدود میں رہتے ہوئے بھی صیہونی فوج فلسطینیوں پر فائرنگ اور گرفتاریاں کرتی ہے جس کا واضح مقصد محصور فلسطینیوں کو معاشی طورپر مزید خستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ذہنی اذیت میں مبتلا کرنا ہے ۔